Ahkam-ul-Quran - An-Najm : 45
وَ اَنَّهٗ خَلَقَ الزَّوْجَیْنِ الذَّكَرَ وَ الْاُنْثٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہی ہے خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ : جس نے پیدا کیا جوڑوں کو الذَّكَرَ وَالْاُنْثٰى : نر اور مادہ (کی شکل میں)
اور یہ کہ وہی نر اور مادہ دو قسم (کے حیوان) پیدا کرتا ہے
مخنث بھی مذکر یا مونث سے ہوگا قول باری ہے (وانہ خلق الزوجین الذکر والا نثیٰ من نطفۃ اذا تمنی اور یہ کہ اسی نے نر اور مادہ دونوں جنسوں کو نطفہ سے پیدا کیا ہے جب وہ ٹپکایا جاتا ہے) ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ قول باری (الذکر والا نثیٰ ) چونکہ اسم جنس ہے اس لئے وہ سب پر مشتمل ہے۔ یہ چیز اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ہر فرد یا تو مذکر ہوگا یا مونث ۔ نیز یہ کہ مخنث اور وہ شخص جس کی تذکیر و تانیث کا معاملہ ہمارے لئے مشتبہ ہو (یعنی خنثیٰ مشکل) وہ لازمی طور پر مذکر ومونث میں سے کسی ایک سے ہوگا۔ امام محمد الحسن کا قول ہے کہ خنثیٰ مشکل صرف اس وقت تک خنثیٰ مشکل ہوتا ہے جب تک وہ بچہ ہوتا ہے ۔ لیکن جب وہ بالغ ہوجاتا ہے تو اس کے اندر لازماً مذکر یا مونث ہونے کی علامتوں کا ظہور ہوجاتا ہے۔ یہ آیت امام محمد کے قول کی صحت پر دلالت کرتی ہے۔
Top