Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 250
وَ اَنَّهٗ خَلَقَ الزَّوْجَیْنِ الذَّكَرَ وَ الْاُنْثٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہی ہے خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ : جس نے پیدا کیا جوڑوں کو الذَّكَرَ وَالْاُنْثٰى : نر اور مادہ (کی شکل میں)
اور یہ کہ اسی نے جوڑے پیدا کیے یعنی مذکر اور مونت
اللہ تعالیٰ ہی نے جوڑے پیدا کیے : ﴿وَ اَنَّهٗ خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَ الْاُنْثٰى ۙ0045 ﴾ (اور بیشک اسی نے دو جوڑے پیدا کیے مذکر اور مونث، مذکر مونث کے لیے اور مونث مذکر کے لیے جوڑا ہے) ۔ ﴿مِنْ نُّطْفَةٍ اِذَا تُمْنٰى0046﴾ مرد عورت دونوں کو نطفہ سے پیدا فرمایا وہ کود کر اندر رحم میں پہنچتا ہے تو اس سے حمل ٹھہرتا ہے۔ ﴿وَ اَنَّ عَلَيْهِ النَّشْاَةَ الْاُخْرٰى ۙ0047 ﴾ (اور بلاشبہ اس کے ذمہ ہے دوبارہ پیدا کرنا) یعنی زندگی کے بعد یوں ہی مرکھپ کر ختم نہیں ہوجانا ہے، دوبارہ پھر زندہ ہوں گے حساب و کتاب، عذاب وثواب کا مرحلہ درپیش ہوگا اس کو یوں ہی چلتی ہوئی بات نہ سمجھیں دوبارہ زندہ ہونا اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنے ذمہ ضروری قرار دے رکھا ہے۔ قال صاحب روح المعانی : ناقلا عن البحر لما کانت ھذہ النشاة ینکرھا الکفار بولغ لقولہ تعالیٰ علیہ کانہ تعالیٰ اوجب ذلک علی نفسہ (روح المعافی صفحہ 69: ج 27) ﴿وَ اَنَّهٗ هُوَ اَغْنٰى وَ اَقْنٰىۙ0048﴾ (اور یہ کہ اس نے غنی کیا اور سرمایہ باقی رکھا) یعنی اللہ تعالیٰ نے مال بھی دیا او مالیات میں وہ چیزیں بھی عطا فرمائیں جو باقی رہتی ہیں ذخیرہ کے طور پر کام دیتی رہتی ہیں جیسے باغیچے اور عمارتیں وغیرہ۔ ﴿وَ اَنَّهٗ هُوَ رَبُّ الشِّعْرٰى ۙ0049 ﴾ (اور یہ کہ وہ شعریٰ کا رب ہے) شعریٰ ایک ستارہ کا نام ہے جس کی اہل عرب عبادت کرتے تھے اور اس عالم میں اس کی تاثیر کے معتقد تھے۔ روح المعانی میں لکھا ہے کہ بنی حمیر اور بنی خزاعہ اس کی عبادت میں مصروف رہتے تھے اور نقل کیا ہے کہ بنی خزاعہ میں ایک شخص ابوکبشہ تھا اس نے سب سے پہلے شعریٰ کی عبادت شروع کی تھی جسے ابوکبشہ کہا جاتا تھا۔ اللہ جل شانہ، نے ان کی تردید فرمائی اور فرمایا کہ شعریٰ میں کوئی تاثیر نہیں ہے اللہ تعالیٰ شانہ، جیسے سب چیزوں کا رب ہے، شعریٰ کا بھی رب ہے لہٰذا شعریٰ کی عبادت کرنے والے غیر اللہ کی عبادت کو چھوڑیں اور اللہ تعالیٰ شانہ، کی عبادت میں لگیں۔
Top