Al-Qurtubi - An-Najm : 45
وَ اَنَّهٗ خَلَقَ الزَّوْجَیْنِ الذَّكَرَ وَ الْاُنْثٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہی ہے خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ : جس نے پیدا کیا جوڑوں کو الذَّكَرَ وَالْاُنْثٰى : نر اور مادہ (کی شکل میں)
اور یہ کہ وہی نر اور مادہ دو قسم (کے حیوان) پیدا کرتا ہے
وانہ خلق الزوجین الذکر و الانثی۔ مراد حضرت آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہے یہاں حضرت آدم (علیہ السلام) اور حضتر حواء مراد نہیں کیونکہ مذکر و مونث نطفہ سے پیدا کئے گئے ہیں (جبکہ حضرت آدم و حوا (علیہما السلام) کی تخلیق نطفہ سے نہیں ہوئی) نطفہ سے مراد قلیل پانی ہے یہ نطف الماء سے مشتق ہے جب وہ قطرہ بن کر گرے۔ تمنی۔ جسے رحم میں ٹپ کایا جاتا ہے اور بہایا جاتا ہے۔ کلبی، ضحاک اور عطا بن ابی رباح نے کہا یہ جملہ کہا اجتا ہے : منی الرجل وامنی (3) منی سے مشتق ہے منیٰ کو یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کیونکہ اس میں خونوں کو بہایا جاتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : تمنی کا معنی ہے (1) اس کا اندازہ لگایا جاتا ہے، یہ ابو عبیدہ کا قول ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے : منیت الشیء جب تو اس کا اندازہ لگائے منی لہ اسے مقدر کیا گیا : شاعر نے کہا : حتی تلاتی مایمنی لک المانی یہاں تک کہ تو اسے ملے جسے قادر نے تیرے لئے مقدر کیا ہے۔
Top