Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Israa : 19
وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا
وَمَنْ : اور جو اَرَادَ : چاہے الْاٰخِرَةَ : آخرت وَسَعٰى : اور کوشش کی اس نے لَهَا : اس کے لیے سَعْيَهَا : اس کی سی کوشش وَهُوَ : اور (بشرطیکہ) وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ كَانَ : ہے۔ ہوئی سَعْيُهُمْ : ان کی کوشش مَّشْكُوْرًا : قدر کی ہوئی (مقبول)
اور جو شخص آخرت کا خواستگار ہو اور اس میں اتنی کوشش کرے جتنی اسے لائق ہے اور وہ مومن بھی ہو تو ایسے ہی لوگوں کی کوشش ٹھکانے لگتی ہے
19۔ اوپر کی آیت میں یہ مذکور تھا کہ دنیا میں یہ کفار جو نیکیاں کرتے ہیں اور اس سے طلب خیر کا ارادہ کرتے ہیں ہم اپنی مرضی کے موافق جتنا چاہتے ہیں دنیا میں اس کا بدلہ ان کو دیتے ہیں اور اس آیت میں فرمایا جو شخص اپنے نیک عمل بخیال آخرت کے کرتا ہے اس کے لیے کامل کوشش جی توڑ کر کرتا ہے اور پھر وہ شخص بذات خود خدا اور رسول پر ایمان بھی رکھتا ہے تو اس کی سعی عند اللہ مشکور ہوگی یہ تو اوپر بیان کردیا گیا ہے کہ سعی کے مشکور ہونے کے لیے تین شرطیں ہیں ایک تو ارادہ دار آخرت کے ثواب کا ‘ دوسری کوشش کامل ‘ تیسری خود اس شخص کا مومن ہونا کیونکہ عمل صالح اس شخص کا مقبول ہوتا ہے جو صاحب ایمان اور متقی ہو حضرت عائشہ ؓ کی حدیث اوپر گز چکی ہے کہ دنیا اس کا گھر ہے جس کا اور کہیں ٹھکانا نہیں اور دنیا میں مال وہی شخص جمع کرتا ہے جو بےعقل ہے 1 ؎۔ وہی حدیث اس آیت کی بھی گویا تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اوپر کی آیت میں جن لوگوں کا ذکر ہے اور اس آیت میں جن لوگوں کا حال ہے اس اوپر کی آیت کے لوگوں کے وہ حال کے بالکل برخلاف ہے کیونکہ یہ لوگ ان تینوں شرطوں کی پابندی سے نیک عمل کرتے ہیں۔ جن شرطوں کا ذکر ان آیتوں میں ہے۔ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ ؓ کی روایت سے حدیث قدسی ایک جگہ گزر چکی ہے 2 ؎۔ جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا نیک لوگوں کے لیے جنت میں جو نعمتیں پیدا کی گئی ہیں وہ کسی نے جنت میں جانے سے پہلے نہ آنکھوں سے دیکھیں نہ کانوں سے سنیں نہ کسی دل میں اس کا خیال گزر سکتا ہے۔ یہ حدیث کان سعیھم مشکورا کی گویا تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ جن نیک لوگوں کا ذکر آیت میں ہے قیامت کے دن ان کی کوشش اور دوڑ دھوپ کا جو بدلہ ان کو دیا جائے گا اس کی خوبی نہ کسی نے ابھی آنکھوں سے دیکھی نہ کانوں سے سنی نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزر سکتا ہے۔ 1 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 33 ج 3 2 ؎ تفسیر مذاص 12 ج 3
Top