Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 16
اَلَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اِنَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِۚ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّنَآ : بیشک ہم اٰمَنَّا : ایمان لائے فَاغْفِرْ : سو بخشدے لَنَا : ہمیں ذُنُوْبَنَا : ہمارے گناہ وَقِنَا : اور ہمیں بچا عَذَابَ : عذاب النَّارِ : دوزخ
جو خدا سے التجا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم ایمان لے آئے سو ہم کو ہمارے گناہ معاف فرما اور دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ
(16 ۔ 17) ۔ اوپر کی آیت کو اللہ تعالیٰ نے واللہ بصیر بالعباد پر ختم فرما کر اس آیت میں اپنے بندوں کا ذکر فرمایا ہے جن کے اعمال نیک اور وہ اپنے اعمال کے سبب سے جنت کی نعمتوں کے پورے مستحق ہیں اور ان کی نشانیاں یہ فرمائیں کہ احکام شرع کے پابند اور اعمال شرع کی تکلیفات پر صابر صادق الاقوال جو کہیں سو کریں۔ نیک کاموں میں اپنا مال خرچ کرنے کو تا دیر عذاب الٰہی سے بچنے کی دعا اور گناہوں کی مغفرت کی دعا میں ہر وقت خصوصاً پچھلی رات کو قریب صبح لگے رہتے ہیں اس وقت کا اس لئے ذکر فرمایا کہ بڑی قبولیت کا وقت ہے۔ چناچہ صحیحین وغیرہ میں صحابہ کی ایک جماعت 3 سے روایتیں ہیں جن کا حاصل یہ ہے کہ تہائی رات باقی رہے ہر رات کو اللہ تعالیٰ اول آسمان پر نزول فرما کر یہ فرماتا ہے کہ کوئی دعا یا استغفار کرنے والا ہو تو اس کی دعا اور توبہ قبول کرنے کو اور کوئی کچھ حاجت رکھتا ہوں تو اس کی حاجت روائی کو میں موجود ہوں 4۔
Top