Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 16
اَلَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اِنَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِۚ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّنَآ : بیشک ہم اٰمَنَّا : ایمان لائے فَاغْفِرْ : سو بخشدے لَنَا : ہمیں ذُنُوْبَنَا : ہمارے گناہ وَقِنَا : اور ہمیں بچا عَذَابَ : عذاب النَّارِ : دوزخ
جو خدا سے التجا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم ایمان لے آئے سو ہم کو ہمارے گناہ معاف فرما اور دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ
اَلَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اِنَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَقِنَا عَذَاب النَّارِ : یعنی اللہ خوب دیکھ رہا ہے ان پرہیزگار بندوں کو جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہم بلاشبہ ایمان لے آئے پس ہمارے گناہ بخش دے اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ۔ فاغْفِرْ میں فاء سببیت کے لیے ہے (یعنی کلام سابق کلام لاحق کی علت ہے) مراد یہ ہے کہ ہم ایمان لے آئے اس لیے تو ہمارے گناہ بخش دے اس آیت میں ثبوت ہے اس امر کا کہ صرف ایمان مغفرت کا استحقاق پیدا کردیتا ہے حضرت معاذ کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : بندوں پر اللہ کا حق ہے کہ اس کی عبادت کریں اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ قرار دیں اور اللہ پر بندوں کا حق ہے کہ غیر مشرک کو وہ عذاب نہ دے۔ حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا : (یا رسول اللہ ﷺ کیا میں لوگوں کو اس کی بشارت نہ دیدوں ؟ فرمایا : لوگوں کو اس کی بشارت نہ دو کہیں وہ (اسی پر) بھروسہ کر بیٹھیں۔ (متفق علیہ)
Top