Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 31
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تُحِبُّوْنَ : محبت رکھتے اللّٰهَ : اللہ فَاتَّبِعُوْنِيْ : تو میری پیروی کرو يُحْبِبْكُمُ : تم سے محبت کریگا اللّٰهُ : اللہ وَيَغْفِرْ لَكُمْ : اور تمہیں بخشدے گا ذُنُوْبَكُمْ : گناہ تمہارے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
(اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم خدا کو دوست رکھتے ہو تو میر پیروی کرو خدا بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف کردیگا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
تفسیر ابن منذر میں حسن بصری سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں مختلف قوموں نے اللہ کی محبت کا دعویٰ کیا مثلًا قریش نے ایک دن اپنے بتوں کو خوب آراستہ کیا آنحضرت ﷺ نے قریش سے جب کہا کہ ملت ابراہیم کے مخالف تم یہ بت پرستی کیوں کرتے ہو تو انہوں نے جواب کہا ہم تو ان کو درگاہ الٰہی کا مقرب جان کر اللہ کی محبت کی وجہ سے ان کو پوجتے ہیں اسی طرح نجران کے نصاریٰ نے کہا کہ ہم تو اللہ کی محبت کے سبب سے حضرت عیسیٰ کی اتنی قدر و منزلت کرتے ہیں کہ ان لوگوں کے ایسے دعو وں پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی 3۔ اور فرما دیا کہ اللہ کی محبت کا دنیا میں ایک یہ ہی طریقہ ہے کہ رسول وقت کی پوری تابعداری کی جائے کیونکہ ہر حاکم کی محبت کا طریقہ یہی ہے کہ اس کے احکام کو مانا جائے۔ اگر کوئی شخص ایک حاکم وقت کے احکام کی تعمیل میں سرتابی کرے اور منہ سے کہے کہ میرے جی میں اس حاکم کی محبت ہے تو ضرور ایسا شخص حاکم کا دوست اور مطیع نہیں بلکہ باغی کہلائے گا۔ اسی طرح اللہ کی محبت اس کے احکام کے ماننے سے ظاہر ہوگی اور اللہ کے احکام بغیر وسیلہ رسول وقت کے معلوم نہیں ہوسکتے۔ اس واسطے اللہ کی محبت کا دعویٰ بلا اطاعت رسول وقت کے بالکل ایک غلط دعویٰ ہے۔ چناچہ اسی واسطے صحیحین میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے جو روایت ہے اس میں صاف آنحضرت ﷺ نے فرما دیا ہے کہ میری اطاعت عین اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے اور میری نافرمانی عین اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے 1۔ اس آیت اور حدیث سے معلوم ہوگیا کہ کوئی طریقہ جس میں اطاعت رسول کی نہ پائی جائے خواہ کسی قدر محبت الٰہی کے جوش کے دعویٰ کا ہرگز اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول نہیں ہے۔
Top