Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Qalam : 34
اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ : بیشک متقی لوگوں کے لیے عِنْدَ رَبِّهِمْ : ان کے رب کے نزدیک جَنّٰتِ : باغات ہیں النَّعِيْمِ : نعمتوں والے
پرہیزگاروں کے لیے ان کے پروردگار کے ہاں نعمت کے باغ ہیں
34۔ 41۔ اوپر دنیا کے ایک باغ کا ذکر تھا اس کے پورا کرنے کے لئے جنت کے باغوں کا ذکر فرمایا اس طرح کی آیتوں کو سن کر مشرکین مکہ یہ کہا کرتے تھے کہ اگر مرنے کے بعد پھر جینا اور میوے کھانے کے لئے باغوں کا ملنا سچ ہے تو دنیا میں جس طرح ہم لوگ بہ نسبت مسلمانوں کے خوشحالی سے گزران کرتے ہیں اسی طرح آخرت میں بھی ہم اچھی طرح رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیتوں میں مشرکوں کی اس بات کا یہ جواب دیا کہ آخرت کا حال کسی نے آنکھ سے تو ابھی تک دیکھا نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ سے وہ حال اپنے رسول کو بتایا ہے اور اللہ کے رسول کے ذریعہ سے وہ حال مسلمان لوگوں کو معلوم ہوا ہے۔ ان مشرکوں کے پاس کیا اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی نوشتہ آیا ہے یا اللہ نے ان سے عہد کیا ہے یا کوئی ضامن انہوں نے پیدا کیا ہے یا ان کے بتوں نے ان سے اقرار کیا ہے کہ آخرت میں ان کو اللہ کے فرمانبرداروں سے بڑھ کر خوشحالی ملے گی۔ اللہ تعالیٰ کے انصاف میں یہ بات ہرگز روا نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نافرمان لوگوں کو اور فرمانبرداروں کو ایک سا کر دے یا اللہ تعالیٰ نے ان کے بتوں کو اپنے حکم میں کچھ شراکت کا حق دیا ہے کہ وہ اس شراکت کے حق کے سبب سے کسی کا کچھ بھلا کرسکیں اچھا اگر یہ سچے ہیں تو دین و دنیا کی آفت کے وقت اپنے بتوں کو حمایتوں کے طور پر پیش کریں دنیا کے قحط کے وقت تو ان کی بتوں کی حمایت کی قعلی خوب اچھی طرح کھل گئی۔ آخرت کا حال بھی ان کی آنکھوں کے سامنے آنے والا ہے۔
Top