Mazhar-ul-Quran - Al-Qalam : 34
اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ : بیشک متقی لوگوں کے لیے عِنْدَ رَبِّهِمْ : ان کے رب کے نزدیک جَنّٰتِ : باغات ہیں النَّعِيْمِ : نعمتوں والے
بیشک1 پرہیزگاروں کے لیے ان کے پروردگار کے پاس (آخرت میں) نعمت کے باغ ہیں۔
(ف 1) شان نزول : مشرکین نے مسلمانوں سے کہا تھا کہ اگر مرنے کے بعد پھر ہم اٹھائے بھی گئے تو وہاں بھی ہم تم سے اچھے رہیں گے اور ہماری ہی درجہ بلند ہوگا جیسے کہ دنیا میں ہمیں آسائش حاصل ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا کہ ان مشرکوں کے پاس کیا اللہ کی طرف سے کوئی نوشتہ آیا ہے یا اللہ نے ان سے عہد لیا ہے یا کوئی ضامن انہوں نے پیدا کیا ہے یا ان کے بتوں نے ان سے اقرار کیا ہے کہ آخرت میں ان کو اللہ کے فرمانبرداروں سے بڑھ کر خوش حالی ملے گی، اللہ تعالیٰ کے انصاف میں یہ بات ہرگز روا نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نافرمان لوگوں کو اور فرمانبردار کو ایک سا کردے۔ یا اللہ تعالیٰ نے ان کے بتوں کو اپنے حکم میں کچھ شراکت کا حق دیا ہے کہ وہ اس شراکت کے حق کے سبب سے کسی کچھ بھلا کرسکیں۔ اچھا اگر یہ سچے ہیں تو دین ودنیا کی آفت کے وقت اپنے بتوں کی حمائیتوں کے طور پر پیش کریں، دنیا کے قحط کے وقت ان کی بتوں کی حمایت کی قلعی خوب اچھی طرح کھل گئی آخرت کا حال بھی ان کی آنکھوں کے سامنے آنے والا ہے۔
Top