Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Anfaal : 20
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَ اَنْتُمْ تَسْمَعُوْنَۚۖ   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اَطِيْعُوا : حکم مانو اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَلَا تَوَلَّوْا : اور مت پھرو عَنْهُ : اس سے وَاَنْتُمْ : اور جبکہ تم تَسْمَعُوْنَ : سنتے ہو
اے ایمان والو ! خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو اور اس سے رو گردانی نہ کرو اور تم سنتے ہو۔
20۔ اوپر یہ فرما کر کہ اللہ ایمانداروں کے ساتھ ہے اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی اور اپنے رسول کی فرمابرداری اور اطاعت کا حکم ایمانداروں کو فرمایا ہے اور اس میں کوتاہی کرنی اور پھرجانے سے منع فرمایا ہے ہم کو اللہ کا کلام بلاواسطہ رسول کے نہیں آتا اس واسطے رسول کی فرمانبرداری کا خاص طور پر آیت میں ذکر کیا ہے تاکہ معلوم ہوجائے کہ رسول کی فرمابرداری میں کسی طرح کی کوتاہی عین اللہ کی فرما نبرداری کی کوتاہی ہے اب اللہ کے حکم کی فرمابراری کا نہ کرنا ایک تو اس شیوہ پر ہے جو کافروں کا شیوہ تھا کہ ظاہر باطن میں کسی طرح وہ اللہ کے احکام کو نہیں مانتے تھے اور ایک شیوہ منافقوں کا تھا کہ ظاہر میں تو اپنی جان اپنا مال پچانے کے لئے وہ اپنے آپ کو نبی وقت کے روبرو اور مسلمانوں کے روبرو مسلمان کہتے تھے مگر باطن میں مسلمان نہ تھے ان دونوں فرقوں کا ذکر اللہ تعالیٰ نے آیت میں فرما کر مسلمانوں کو منع کیا ہے کہ تم ویسے نہ ہو کافروں اور منافقوں کی سی نافرمانی تو رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کی برکت اور کوشش نے اس امت میں سے اکثر اٹھادی ہے مگر اور طرح کے بہکاوے کے جال شیطان نے پھیلا کر نافرمانی کے پھندے میں لوگوں کو پھنسا رکھا ہے کہ وہ اس بہکاوے کو چھوڑ کر اللہ اور رسول کے احکام کی فرمانبرداری پوری نہیں کرسکتے مثلا بعضے لوگ طرح طرح کی بدعتوں میں گرفتار ہیں اور شریعت میں بدعت کی جو مذمت آئی ہے اس کو کان لگا کر نہیں سنتے ایسے ہی بعضے لوگ ریاکاری میں مبتلا ہو کر اپنے سب نیک عملوں کو برباد کر رہے ہیں معتبر سند سے مسند امام احمد ابوداؤد ‘ ترمذی ‘ اور ابن ماجہ میں عرباض بن ساریہ ؓ کی حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا میرے بعد کے لوگ بہت سی اختلاف کی باتیں پاویں گے ایسے وقت میں ہر ایمان دار شخص کو چاہئے کہ میرے اور صحابہ کے طریقہ کو دریافت کر کے اس کے موافق عمل کرلے اور شریعت میں کسی جدید بات کے نکالنے سے پرہیز کرے کیونکہ شریعت میں جو جدید بات نکالی جاوے اس کو بدعت کہتے ہیں اور شریعت میں کسی جدید بات کے نکالنے سے پرہیز کرے کیونکہ شریعت میں جو جدید بات نکالی جاوے اس کو بدعت کہتے ہیں اور بدعت پر چلنا گمراہی کا سبب ہے ابوداؤد اور نسائی کے حوالہ سے ابوامامہ ؓ کی صحیح حدیث ایک جگہ گذر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا بغیر خالص نیت ثواب عقبے کے دنیا کے دکھاوے کا کوئی عمل بارگاہ الہی میں مقبوں نہیں ہوتا ان حدیثوں کو آیت کی تفسیر میں بڑا دخل ہے کیونکہ آیت میں اللہ اور رسول کی اطاعت کا حکم ہے اور حدیثوں سے یہ تفصیل معلوم ہوتی ہے کہ اختلاف کے وقت یا بدعت وریا کاری میں پھنسنے کے وقت ایمان دار شخص اس اطاعت کو کیونکر پورا کرسکتا ہے :۔
Top