Al-Quran-al-Kareem - An-Nahl : 128
اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ الَّذِیْنَ هُمْ مُّحْسِنُوْنَ۠   ۧ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّقَوْا : انہوں نے پرہیزگاری کی وَّالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو هُمْ : وہ مُّحْسِنُوْنَ : نیکو کار (جمع)
بیشک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو ڈر گئے اور ان لوگوں کے جو نیکی کرنے والے ہیں۔
اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا۔۔ : یعنی دل تنگ وہ ہو جس کا کوئی ساتھی و مددگار نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ تو ہر متقی اور محسن کا ساتھی اور مددگار ہے اور آپ اللہ کے فضل سے تمام متقی اور محسن لوگوں کے سردار ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : (أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا فَخْرَ) [ ترمذی، تفسیر القرآن، باب ومن سورة بني إسرائیل : 3148، و صححہ الألباني ] ”میں قیامت کے دن تمام اولاد آدم کا سردار ہوں گا اور کوئی فخر نہیں۔“ پھر آپ دل تنگ کیوں ہوں ؟ احسان کی تفصیل کے دیکھیے سورة نحل کی آیت (90) ، احسان کا مقام تقویٰ سے اونچا ہے۔ معیت (ساتھ) دو قسم کی ہے، ایک معیت عامہ، یہ ہر شخص بلکہ ہر مخلوق کو حاصل ہے اور اس کے بغیر کوئی چیز باقی نہیں رہ سکتی، فرمایا : (وَهُوَ مَعَكُمْ اَيْنَ مَا كُنْتُمْ) [ الحدید : 4 ] ”اور وہ تمہارے ساتھ ہے تم جہاں بھی ہو۔“ ایک معیت خاصہ ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر ؓ سے فرمایا : (لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا) [ التوبۃ : 40 ] ”غم نہ کر بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔“ اور جیسا کہ موسیٰ ؑ نے فرمایا : (كَلَّا ۚ اِنَّ مَعِيَ رَبِّيْ سَيَهْدِيْنِ) [ الشعراء : 62 ] ”ہرگز نہیں، بیشک میرے ساتھ میرا رب ہے، وہ مجھے ضرور راستہ بتائے گا۔“ یہ خاص معیت ہے، یعنی ہمارا مددگار ہے۔ اس آیت میں معیت خاصہ مراد ہے۔
Top