Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 128
اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ الَّذِیْنَ هُمْ مُّحْسِنُوْنَ۠   ۧ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّقَوْا : انہوں نے پرہیزگاری کی وَّالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو هُمْ : وہ مُّحْسِنُوْنَ : نیکو کار (جمع)
بیشک اللہ ان لوگوں کے ساتھ (رہتا) ہے جو تقوی اختیار کئے رہتے ہیں اور جو لوگ کہ حسن سلوک کرتے رہتے ہیں،194۔
194۔ (پھر آپ تو تقوی و احسان دونوں کے اعلی ترین مرتبہ پر ہیں، آپ کو تو اللہ کی محبت سب سے بڑھ کر حاصل رہے گی) (آیت) ” مع الذین “۔ الخ حق تعالیٰ کی یہ معیت متقین کے ساتھ اس معنی میں ہوتی ہے کہ وہ انہیں گناہوں سے بچاتا رہتا اور طاعتوں کی توفیق دیتا رہتا ہے، اور اپنی رحمت وفضل سے انہیں گھیرے رہتا ہے، ومعیۃ نصرتہ فی المامور وعصمۃ فی المحظور (مدارک) اے بالعون والنصرۃ (معالم) معیتہ بالرحمۃ والفضل اشارۃ الی التعظیم لامر اللہ تعالیٰ (کبیر) (آیت) ” الذین ھم محسنون “ یہ وہ لوگ ہیں، جو خلق کے ساتھ بہترین سلوک سے پیش آتے رہتے ہیں، اس میں مخلوق الہی کے ساتھ حسن سلوک کی فضیلت کی جانب اشارہ ہوگیا، اشارۃ الی الشفقۃ علی خلق اللہ (کبیر) محققین عارفین نے یہیں سے یہ نکالا ہے کہ فن سلوک کا خلاصہ یہی دو چیزیں ہیں، ایک امر الہی کی تعظیم، دوسرے خلق الہی کی ساتھ شفقت، ذلک یدل علی ان کمال السعادۃ للانسان فی ھذین الامرین اعنی التعظیم لامر اللہ تعالیٰ والشفقۃ علی خلق اللہ۔ اور بعض صوفیہ نے اپنی زبان میں یوں کہا ہے کہ حضرت حق کے ساتھ معاملہ صدق اور خلق کے ساتھ معاملہ خلق بس یہی طریقت کی معراج ہے۔ وعبرعنہ بعض المشائخ فقال کمال الطریق صدق مع الحق وخلق مع الخلق (کبیر)
Top