Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 128
اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ الَّذِیْنَ هُمْ مُّحْسِنُوْنَ۠   ۧ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّقَوْا : انہوں نے پرہیزگاری کی وَّالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو هُمْ : وہ مُّحْسِنُوْنَ : نیکو کار (جمع)
(بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ساتھ ہے جنھوں نے تقویٰ اختیار کیا اور جو نیک کاموں میں سرگرم رہتے ہیں۔ )
اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِیْنَ ھُمْ مُّحْسِنُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 128) (بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ساتھ ہے جنھوں نے تقویٰ اختیار کیا اور جو نیک کاموں میں سرگرم رہتے ہیں۔ ) غلبے کی نوید مسلمانوں کو عموماً اور داعیانِ حق کو خصوصاً اس بات کو اپنے دل میں بٹھا لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی معیت اور اس کی توفیق ان لوگوں کو میسر آتی ہے جو اپنے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا تقویٰ پیدا کرتے ہیں، یعنی جن کے دلوں کا میلان ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی طرف ہوتا ہے جن کے دل ہمیشہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت سے سرشار رہتے ہیں۔ ان کا ہر قدم نیکی کی طرف اٹھتا ہے اور ہر فیصلہ کرنے سے پہلے سو دفعہ سوچتے ہیں کہ اس میں میرے پروردگار کا حکم کیا ہے اور میرے رسول ﷺ کی سنت کیا کہتی ہے۔ اور مزید یہ کہ وہ اپنے اعمال میں اس طرح تقویٰ کی روح بسائے ہوئے ہیں کہ وہ اپنی عبادات، اپنے معاملات اور آداب زندگی میں ہمیشہ اس تصور کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں کہ میں اپنے اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہوں اور اگر یہ نہیں تو میرا خدا مجھے دیکھ رہا ہے۔ جس شخص کے ہر عمل میں یہ روح کارفرما ہو اس سے کسی برائی کا تصور ناممکن نہیں تو محال ضرور ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جنھیں تیار کرنا اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ کے پیش نظر تھا اور آپ ﷺ اس میں کامیاب رہے، اس پر تاریخ کا ایک ایک لفظ گواہ ہے۔ اور اگر تدبر سے کام لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت کریمہ میں اسلام اور مسلمانوں کے غلبے کی نوید سنائی گئی ہے۔
Top