Al-Quran-al-Kareem - Al-Muminoon : 46
اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئِهٖ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا عَالِیْنَۚ
اِلٰى : طرف فِرْعَوْنَ : فرعون وَمَلَا۟ئِهٖ : اور اس کے سردار فَاسْتَكْبَرُوْا : تو انہوں نے تکبر کیا وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًا : لوگ عَالِيْنَ : سرکش
فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف تو انھوں نے تکبر کیا اور وہ سرکش لوگ تھے۔
اِلٰى فِرْعَوْنَ وَمَلَا۟ىِٕهٖ : یہاں وہ بات حذف کردی ہے جسے فرعون اور اس کے سرداروں نے سخت تکبر سے ٹھکرا دیا، کیونکہ اس سے پہلے تمام انبیاء کے تذکرے میں اس کا بیان کئی بار ہوچکا ہے، یعنی : (اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ ۭ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ) [ المؤمنون : 32 ] ”کہ اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، تو کیا تم ڈرتے نہیں۔“ اور اللہ تعالیٰ کے بیان کے متعلق ہر رسول کی دعوت یہی تھی۔ (دیکھیے انبیاء : 25) فَاسْتَكْبَرُوْا وَكَانُوْا قَوْمًا عَالِيْنَ :”فَاسْتَكْبَرُوْا“ میں سین اور تاء کا اضافہ تکبر کی شدت پر دلالت کرتا ہے۔ ”قَوْمًا عَالِيْنَ“ کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورة قصص (4)۔
Top