Al-Quran-al-Kareem - Al-Hadid : 30
قَالَ اَوَ لَوْ جِئْتُكَ بِشَیْءٍ مُّبِیْنٍۚ
قَالَ : (موسی) نے کہا اَوَلَوْ جِئْتُكَ : خواہ میں لاؤں تیرے پاس بِشَيْءٍ مُّبِيْنٍ : ایک شے (معجزہ) واضح
کہا کیا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی واضح چیز لے آؤں ؟
قَالَ اَوَلَوْ جِئْتُكَ بِشَيْءٍ مُّبِيْنٍ : جب فرعون لاجواب ہوگیا اور قید خانے کی دھمکی دینے لگا تو موسیٰ ؑ نے اللہ تعالیٰ کے عطا کیے ہوئے معجزے پیش کرنے کی پیش کش کی اور اس کے لیے نہایت نرم الفاظ اور نرم لہجہ اختیار فرمایا کہ ہوسکتا ہے وہ ان کے صدق کی واضح دلیل دیکھ کر ہی ایمان لے آئے۔ ”اَوَلَوْ جِئْتُكَ“ میں واؤ سے پہلے ایک لفظ محذوف ہے : ”أَتَفْعَلُ بِيْ ذٰلِکَ وَلَوْ جِءْتُکَ۔۔“ یعنی کیا اگر میں تمہارے سامنے بالکل واضح چیز پیش کر دوں، پھر بھی تم نہیں مانو گے اور میرے ساتھ یہی سلوک کرو گے۔
Top