Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 30
قَالَ اَوَ لَوْ جِئْتُكَ بِشَیْءٍ مُّبِیْنٍۚ
قَالَ : (موسی) نے کہا اَوَلَوْ جِئْتُكَ : خواہ میں لاؤں تیرے پاس بِشَيْءٍ مُّبِيْنٍ : ایک شے (معجزہ) واضح
کہا اور18 اگر لے کر آیا ہوں تیرے پاس ایک چیز کھول دینے والے
18:۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) چونکہ ناصح مشفق تھے اور چاہتے تھے کہ فرعون ایمان لے آئے اس لیے اس کی ہر اوچھی، غیر معقول اور متکبرانہ بات کا معقول اور حکیمانہ جواب دیا اور کسی موقع پر بھی متانت کا دامن نہ چھوڑا۔ فرعون کی دھمکی کے جواب میں کس قدر محکم بات ارشاد فرمائی۔ کیا اگر میرے پاس اپنے دعوے پر واضح دلائل موجود ہوں تب بھی تم مجھے قید کر ڈالو گے اور ان دلائل میں غور وفکر کر کے میری صداقت کو جانچنے کی کوشش نہیں کرو گے۔ والمعنی اتفعل ذلک ولو جئتک بحجۃ بینۃ وانما قال ذلک موسیٰ لان من اخلاق الناس السکون الی الانصاف والاجابۃ الی الحق بالبیان (معالم و خازن ج ص 96) ۔
Top