Al-Quran-al-Kareem - Ash-Shu'araa : 64
وَ اَزْلَفْنَا ثَمَّ الْاٰخَرِیْنَۚ
وَاَزْلَفْنَا : پھر ہم نے قریب کردیا ثَمَّ : اس جگہ الْاٰخَرِيْنَ : دوسروں کو
اور وہیں ہم دوسروں کو قریب لے آئے۔
وَاَزْلَفْنَا ثَمَّ الْاٰخَرِيْنَ ”أَزْلَفَ یُزْلِفُ“ قریب کرنا۔ ”ثَمَّ“ وہاں، اس جگہ۔ ”الاخرین“ دوسرے لوگ یعنی فرعون کی قوم۔ ”الْاٰخَرِيْنَ“ کا مطلب یہ ہے کہ اس عظیم الشان موقع پر ہم نے فرعون اور اس کی قوم کو مسلمانوں کے قریب پہنچا دیا۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا خاص تصرّف تھا کہ فرعون اور اس کی قوم سمندر میں داخل ہوگئی، ورنہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ فرعون جیسا مادہ پرست ایسے خوفناک منظر کو دیکھتے ہوئے کیسے سمندر میں داخل ہوگیا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس فعل کو اپنی طرف منسوب کرکے جمع متکلم کے صیغے کے ساتھ فرمایا کہ اس موقع پر ہم انھیں قریب لے آئے، ورنہ وہ کہاں قریب آنے والے تھے۔
Top