Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 64
وَ اَزْلَفْنَا ثَمَّ الْاٰخَرِیْنَۚ
وَاَزْلَفْنَا : پھر ہم نے قریب کردیا ثَمَّ : اس جگہ الْاٰخَرِيْنَ : دوسروں کو
اور پاس پہنچا دیا ہم نے32 اسی جگہ دوسروں کو
32:۔ جب بنی اسرائیل سمندر کے خشک راستوں سے گذر رہے تھے اس وقت ہم نے دوسروں یعنی قوم فرعون کو بھی سمندر کے قریب کردیا۔ جب انہوں نے یہ راستے دیکھے تو وہ بھی سمندر میں گھس گئے۔ ” فانجینا موسیٰ الخ “ موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے تمام ساتھیوں کو ہم نے صحیح سلامت دوسرے کنارے پہنچا دیا ” ثم اغرقنا الاخرین “ لیکن فرعون اور اس کی قوم کو غرق کردیا۔ ” ان فی ذلک لایۃ الخ “ عبرت حاصل کرنے کے لیے یہ کافی دلیل ہے لیکن پھر بھی اکثر لوگ ضد وعناد کی وجہ سے نہیں مانتے۔ اللہ تعالیٰ ایسا غالب ہے کہ وہ سرکش اور معاند لوگوں کو فوراً پکڑ سکتا ہے لیکن یہ اس کی مہربانی ہے کہ وہ مہلت دیدیتا ہے تاکہ مزید سوچنے سمجھنے کا موقع مل جائے۔ بنی اسرائیل کو سمندر میں خشک راستے بنا کر اللہ ہی نے پار اتارا اور قوم فرعون کو بھی اسی ہی نے غرق کیا اس سے معلوم ہوا کہ جب یہ سارے کام اللہ تعالیٰ ہی کرتا ہے تو برکات بھی وہی دیتا ہے اور کوئی نہیں۔
Top