Al-Quran-al-Kareem - An-Naml : 75
وَ مَا مِنْ غَآئِبَةٍ فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ
وَمَا : اور نہیں مِنْ : کچھ غَآئِبَةٍ : غائب فِي السَّمَآءِ : آسمان میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِلَّا : مگر فِيْ : میں كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ : کتاب روشن
اور آسمان و زمین میں کوئی غائب چیز نہیں مگر وہ ایک واضح کتاب میں موجود ہے۔
وَمَا مِنْ غَاۗىِٕبَةٍ فِي السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ۔۔ : اس آیت کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورة انعام (59) ”غَاۗىِٕبَةٍ“ میں تاء مبالغہ کے لیے ہے، جیسے ”کَافِیَۃٌ“ اور ”عَلاَّمَۃٌ“ میں ہے، یعنی انتہائی مخفی چیز بھی لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے، لہٰذا جس عذاب کی یہ جلدی مچا رہے ہیں اس کا وقت بھی اس میں لکھا ہے، وہ اپنے وقت پر آکر رہے گا۔ اس کے دیر سے آنے کا یہ مطلب لینا کہ نہیں آئے گا، سرا سر حماقت ہے۔
Top