Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 75
وَ مَا مِنْ غَآئِبَةٍ فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ
وَمَا : اور نہیں مِنْ : کچھ غَآئِبَةٍ : غائب فِي السَّمَآءِ : آسمان میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِلَّا : مگر فِيْ : میں كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ : کتاب روشن
اور آسمانوں اور زمین میں کوئی پوشیدہ چیز نہیں ہے مگر (وہ) کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے
قراءت : تکن پڑھا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کننت الشیٔ وأکننتہٗ جبکہ تم اس کو چھپائو اور مخفی رکھو۔ 75: وَمَا مِنْ غَآئِبَۃٍ فِی السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ اِلاَّ فِیْ (اور آسمان و زمین میں کوئی مخفی چیز ایسی نہیں کہ جو لوح) ۔ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ (محفوظ میں موجود نہ ہو) ۔ غائبۃ۔ اس چیز کو کہا جو غائب ہوتی اور چھپتی ہے اور خافیۃ بھی اسی کو کہتے ہیں۔ ان دونوں کے آخر میں عاقبت اور عافیت کی طرح تاء آئے گی۔ اس کے نظائر الرمیۃ والذبیحۃ والنطیحۃ ہیں۔ یہ اسماء ہیں صفات نہیں ہیں۔ نمبر 2۔ یہ بھی جائز ہے کہ وہ دونوں صفت ہوں۔ اور ان کی تاء مبالغہ کے لئے ہے۔ جیسے کہ الراویۃ میں ہے گویا اس طرح فرمایا۔ وما من شیٔ شدید الغیبوبۃ الا وقد علمہ اللّٰہ واحاطہ بہٖ واتبعہٗ فی اللوح المحفوظ کہ جو چیز بہت زیادہ چھپنے والی ہو اور اللہ تعالیٰ اس کو جانتے ہیں اور اس کا احاطہ کرنے والے ہیں۔ اور لوح محفوظ میں اس کا اندراج کرنے والے ہیں۔ المبین (ظاہر ہے) ۔ اس کے لئے جو اس کو دیکھتے ہیں یعنی فرشتے۔
Top