Al-Quran-al-Kareem - Al-Ankaboot : 55
یَوْمَ یَغْشٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْ وَ یَقُوْلُ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
يَوْمَ : (جس) دن يَغْشٰىهُمُ : انہیں ڈھانپ لے گا الْعَذَابُ : عذاب مِنْ فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر سے وَمِنْ تَحْتِ : اور نیچے سے اَرْجُلِهِمْ : ان کے پاؤں وَيَقُوْلُ : اور وہ کہے گا ذُوْقُوْا : چکھو تم مَا : جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
جس دن عذاب انھیں ان کے اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے ڈھانپ لے گا اور (اللہ) فرمائے گا چکھو جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔
يَوْمَ يَغْشٰـىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ فَوْقِهِمْ : یہ جہنم کے گھیرنے کی تفصیل ہے کہ عذاب کافروں کو ان کے اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے یعنی ہر طرف سے گھیر لے گا، جیسا کہ فرمایا : (لَهُمْ مِّنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَّمِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ ۭوَكَذٰلِكَ نَجْزِي الظّٰلِمِيْنَ) [ الأعراف : 41 ] ”ان کے لیے جہنم ہی کا بچھونا اور ان کے اوپر کے لحاف ہوں گے۔“ اور فرمایا : (لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَــلٌ مِّنَ النَّارِ وَمِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَــلٌ) [ الزمر : 16 ] ”ان کے لیے ان کے اوپر سے آگ کے سائبان ہوں گے اور ان کے نیچے سے بھی سائبان ہوں گے۔“ اور فرمایا : (لَوْ يَعْلَمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا حِيْنَ لَا يَكُفُّوْنَ عَنْ وُّجُوْهِهِمُ النَّارَ وَلَا عَنْ ظُهُوْرِهِمْ وَلَا هُمْ يُنْــصَرُوْنَ) [ الأنبیاء : 39 ] ”کاش ! وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، اس وقت کو جان لیں جب وہ نہ اپنے چہروں سے آگ کو روک سکیں گے اور نہ اپنی پیٹھوں سے۔“ وَيَقُوْلُ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : یعنی آگ کے عذاب کے ساتھ ڈانٹ ڈپٹ کا معنوی عذاب مزید ہوگا، جیسا کہ فرمایا : (يَوْمَ يُسْحَبُوْنَ فِي النَّارِ عَلٰي وُجُوْهِهِمْ ۭ ذُوْقُوْا مَسَّ سَقَرَ) [ القمر : 48 ] ”جس دن وہ آگ میں اپنے چہروں پر گھسیٹے جائیں گے، چکھو آگ کا چھونا۔“ اور فرمایا : (يَوْمَ يُدَعُّوْنَ اِلٰى نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّا هٰذِهِ النَّارُ الَّتِيْ كُنْتُمْ بِهَا تُكَذِّبُوْنَ اَفَسِحْرٌ ھٰذَآ اَمْ اَنْتُمْ لَا تُبْصِرُوْنَ اِصْلَوْهَا فَاصْبِرُوْٓا اَوْ لَا تَصْبِرُوْا ۚ سَوَاۗءٌ عَلَيْكُمْ ۭ اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ) [ الطور : 13 تا 16 ] ”جس دن انھیں جہنم کی آگ کی طرف دھکیلا جائے گا، سخت دھکیلا جانا۔ یہی ہے وہ آگ جسے تم جھٹلاتے تھے۔ تو کیا یہ جادو ہے، یا تم نہیں دیکھ رہے ؟ اس میں داخل ہوجاؤ، پھر صبر کرو یا صبر نہ کرو، تم پر برابر ہے، تمہیں صرف اسی کا بدلا دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے۔“ ”یقول“ کا فاعل اللہ تعالیٰ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے یہ بات کہے گا اور عذاب کا فرشتہ بھی، یا پھر خود عذاب اس کا فاعل ہے جو ان سے کہے گا کہ اپنے اعمال کی سزا چکھو، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (مَنْ آتَاہ اللّٰہُ مَالاً فَلَمْ یُؤَدِّ زَکَاتَہُ مُثِّلَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَہُ زَبِیْبَتَانِ یُطَوَّقُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثُمَّ یَأْخُذُ بِلِہْزِمَتَیْہِ ، یَعْنِيْ بِشِدْقَیْہِ ، ثُمَّ یَقُوْلُ أَنَا مَالُکَ ، أَنَا کَنْزُکَ ثُمَّ تَلاَ : (وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰىھُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِھٖ ھُوَ خَيْرًا لَّھُمْ ۭ بَلْ ھُوَ شَرٌّ لَّھُمْ ۭ سَيُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ وَلِلّٰهِ مِيْرَاث السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ) [ آل عمران : 180 ] [ بخاري، الزکاۃ، باب إثم مانع الزکاۃ۔۔ : 1403، عن أبي ہریرۃ ؓ ] ”جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور اس نے اس کی زکوٰۃ ادا نہ کی، تو قیامت کے دن وہ مال اس کے لیے ایک گنجے شکل کا سانپ بنادیا جائے گا، جس کی آنکھوں کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ قیامت کے دن اس کے گلے میں طوق بنادیا جائے گا۔ پھر وہ اس کی باچھوں کو پکڑے گا، پھر کہے گا، میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔“ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی : (وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰىھُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِھٖ ھُوَ خَيْرًا لَّھُمْ ۭ بَلْ ھُوَ شَرٌّ لَّھُمْ ۭ سَيُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ وَلِلّٰهِ مِيْرَاث السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ) [ آل عمران : 180 ] ”اور وہ لوگ جو اس میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے، ہرگز گمان نہ کریں کہ وہ ان کے لیے اچھا ہے، بلکہ وہ ان کے لیے برا ہے، عنقریب قیامت کے دن انھیں اس چیز کا طوق پہنایا جائے گا جس میں انھوں نے بخل کیا اور اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی میراث ہے اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، پورا باخبر ہے۔“
Top