Tafseer-e-Baghwi - Al-Ankaboot : 55
یَوْمَ یَغْشٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْ وَ یَقُوْلُ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
يَوْمَ : (جس) دن يَغْشٰىهُمُ : انہیں ڈھانپ لے گا الْعَذَابُ : عذاب مِنْ فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر سے وَمِنْ تَحْتِ : اور نیچے سے اَرْجُلِهِمْ : ان کے پاؤں وَيَقُوْلُ : اور وہ کہے گا ذُوْقُوْا : چکھو تم مَا : جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
جس دن عذاب ان کو ان کے اوپر اور نیچے سے ڈھانک لے گا اور (خدا) فرمائے گا کہ جو کام تم کیا کرتے تھے (اب) ان کا مزہ چکھو
55۔ یوم یغشاھم ، ،، جب انکو عذاب پہنچ جائے گا، العذاب من فوقھم ومن تحت ارجلھم، یعنی جب ان کو عذاب جہنم ڈھانپ لے گا، جیسا کہ اللہ رب العزت نے ان کے لیے فرمایا ۔ لھم من جھنم مھاد ومن فوقھم غواش، ویقول ذوقوا، نافع اور اہل کوفہ نے ، ویقول ، یاء کے ساتھ پڑھا ہے جہنم کا داروغہ ان سے کہے گا چکھوا جہنم کا عذاب اور دوسرے قراء نے ، نقول ، کے ساتھ پڑھا ہے کیونکہ جب بھی وہ کسی کام کا حکم کرتے ہیں تو اس کو اپنی طرف منسوب کردیتے ہیں ، ماکنتم تعملون، بدلہ ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔ آیت کا شان نزول۔ مقاتل اور کلبی نے کہا اس آیت کا نزول ان کمزور مسلمانوں کے حق میں ہوا جو کمزوری کی وجہ سے مکہ میں رہ گئے تھے مطلب یہ ہے کہ مکہ کے اندر رہ کر اگر تم ایمان کا اظہار نہیں کرسکتے، تو وطن چھوڑ کر کسی دوسری جگہ چلے جاؤ جہاں آزادی کے ساتھ اظہار ایمان کرسکے ہو جیسے مدینہ وغیرہ کیونکہ میری زمین تنگ نہیں ہے۔ مجاہد کا قول ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ میری زمن وسیع ہے ترک وطن کرکے چلے جاؤ اور وہاں پہنچ کر جہاد کرو۔ سعیدبن جبیر نے کہا کہ جب کسی بستی میں گناہ کیے جاتے ہیں تو وہاں سے نکل جاؤ میری زمین وسیع ہے۔ عطاء نے کہا کہ جب تم کو اپنی سرزمین میں گناہوں کا حکم دیاجاتا ہو تو وہاں سے بھاگ جاؤ میری زمین وسیع ہے اگر کسی ایسی بستی میں ہو جہاں گناہ کیے جاتے ہوں اور گناہوں سے بندش ممکن نہ ہو تو اس جگہ کو چھوڑ کر کسی ایسے مقام پرچلاجانا واجب ہے جہاں اللہ کی عبادت کی تیاری کی جاسکے۔ بعض اہل تفسیر نے لکھا ہے کہ اس آیت کا نزول ان لوگوں کے حق میں ہوا جنہوں نے ہجرت نہیں کی تھی مکہ میں رہ گئے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہم ہجرت کرجائیں گے توبھوکے مرجانے کا خوف ہے ۔ اللہ نے انکایہ عذرقبول نہیں فرمایا، مطرف بن عبداللہ نے کہا کہ زمین فراخ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ میرارزق وسیع ہے تم وطن چھوڑ دو ۔
Top