Al-Quran-al-Kareem - An-Najm : 36
اَمْ لَمْ یُنَبَّاْ بِمَا فِیْ صُحُفِ مُوْسٰىۙ
اَمْ لَمْ يُنَبَّاْ : یا نہیں خبر دیا گیا۔ آگاہ کیا گیا بِمَا : ساتھ اس کے جو فِيْ صُحُفِ : صحیفوں میں ہے مُوْسٰى : موسیٰ کے
یا اسے اس بات کی خبر نہیں دی گئی جو موسیٰ کے صحیفوں میں ہے۔
1۔ الم لم ینبا بما فی صحف موسیٰ۔۔۔۔۔ یعنی اگر وہ رسول اللہ ﷺ پر ایمان لانے کے لیے تیار نہیں اور اس کے پاس علم غیب بھی نہیں تو کیا پہلے انبیاء کی کتابوں میں جو بنیادی اصول کھلے ہیں وہ بھی کسی نے اسے نہیں بتائے ؟ ان انبیاء میں سے ابراہیم اور موسیٰ ؑ کا خاص طور پر ذکر اس لیے فرمایا کہ ابراہیم ؑ کے دین پر چلنے کا وہ دعویٰ رکھتے تھے اور ابراہیم ؑ کے بعد احکام کی بنیادی کتاب موسیٰ ؑ پر نازل ہونے والی تورات ہی تھی جس پر بعد کے تمام انبیاء عمل کرتے تھے اور جو اس وقت بھی موجود تھی اور قریش یہودیوں سے اس کے متعلق پوچھتے رہتے تھے۔ 2۔ و ابراہیم الذی وفی :”فی“ جس نے پورا کیا ، یہ ذکر نہیں فرمایا کہ کیا پورا کیا ، تا کہ وہ عام رہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے اور بندوں سے کیا ہوا ہر عہد پورا کیا (دیکھئے توبہ : 114) اللہ تعالیٰ نے جو حکم دیا اسے پورا کیا اور جن باتوں کے ساتھ امتحان لیا سب پوری کردکھائیں۔ (دیکھئے بقرہ : 124)”الذی وفی“ (جس نے پورا کیا) پر مفسر ثناء اللہ امرتسری لکھتے ہیں : ”میرے خیال میں ”الذی“ موصول دونوں میں سے ہر ایک کی صفت ہے۔ (واللہ اعلم) ”ای کل واحد منھما“ یعنی ابراہیم اور موسیٰ (علیہما السلام) میں سے ہر ایک نے عہد پورا کیا۔
Top