Al-Quran-al-Kareem - Al-Qalam : 9
وَدُّوْا لَوْ تُدْهِنُ فَیُدْهِنُوْنَ
وَدُّوْا : وہ چاہتے ہیں لَوْ تُدْهِنُ : کاش تم سستی کرو فَيُدْهِنُوْنَ : تو وہ بھی سستی کریں۔ مداہنت کریں
وہ چاہتے ہیں کاش ! تو نرمی کرے تو وہ بھی نرمی کریں۔
وَدُّوْا لَوْتُدْھِنُ فَیُدْھِنُوْنَ :”تدھن“”دھن“ (تیل) سے مشتق ہے۔ جس طرح چمڑے وغیرہ کو تیل لگا کر نرم کیا جاتا ہے اس طرح بات کو نرم کردینا۔ یعنی ان کی خواہش ہے کہ آپ اسلام کی تبلیغ میں اپنی سرگرمیاں کم کردیں تو وہ بھی آپ کو ستانے میں کمی کردیں ، آپ اپنے دین میں کچھ ترمیم کر کے اس میں ان کے شرک اور دوسری گمراہیوں کی کچھ گنجائش نکال لیں تو وہ بھی آپ کے ساتھ صلح کرلیں گے۔ آپ خود جو چاہیں کریں ، مگر تمام لوگوں کی زندگی کے ہر شعبہ مثلاً ان کے عقائد ، معیشت اور معاشرت و حکومت وغیرہ میں اللہ کے حکم کی تنقید پر اصرار چھوڑ دیں تو وہ بھی آپ کے نماز روزے کو برداشت کرلیں ، جیسا کہ ہمیشہ کی طرح آج بھی سیکولر لوگوں کا کہنا ہے کہ دین ذاتی مسئلہ ہے، حکومت میں اس کا کوئی دخل نہیں ہونا چاہیے۔ یاد رہے ! جس چیز سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے وہ بات کو نرم کردینا ہے ، لہجے میں نرمی نہیں۔ رسول اللہ ﷺ کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ خلق عظیم پر ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کفار کو نرم کرنے کے لیے آپ اپنے موقف اور عقیدے میں نرمی کردیں۔ رہی انداز اور لہجے میں نرمی تو وہ آپ کے خلق عظیم کا بھی تقاضا ہے اور اللہ کا حکم بھی۔ گویا آپ کو مداہنت سے منع کیا جا رہا ہے ، مدارت سے نہیں۔
Top