Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 9
وَدُّوْا لَوْ تُدْهِنُ فَیُدْهِنُوْنَ
وَدُّوْا : وہ چاہتے ہیں لَوْ تُدْهِنُ : کاش تم سستی کرو فَيُدْهِنُوْنَ : تو وہ بھی سستی کریں۔ مداہنت کریں
یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم نرمی اختیار کرو تو یہ بھی نرم ہوجائیں
ودوا لوتدھن فیدھنون . وَدُّوْا کا فاعل مکذبین ہے ‘ لو تمنائی ہے۔ اِدھان ‘ دہن سے مشتق ہے بمعنی نرمی فیدھنون میں فاء عطف تعقیبی کے لیے ہے یا سببیت کے لیے۔ اوّل صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ وہ مداہنت (مذہبی معاملات میں نرمی) فریقین کی طرف سے چاہتے ہیں لیکن اس بات کے خواستگار ہیں کہ پہلے تم نرمی کرو یا بعض امور میں کبھی کبھی ان سے موافقت کرلو تو وہ تم پر طعن کرنا اور بعض امور میں تمہاری مخالفت کرنا ترک کردیں گے۔ مسئلہ اس آیت سے معلوم ہوا کہ دین کے معاملہ میں نرمی کرنی حرام ہے۔
Top