Al-Quran-al-Kareem - Al-Insaan : 25
وَ اذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًاۖۚ
وَاذْكُرِ : اور آپ یاد کریں اسْمَ : نام رَبِّكَ : اپنے رب کا بُكْرَةً : صبح وَّاَصِيْلًا : وشام
اور اپنے رب کا نام صبح اور پچھلے پہر یاد کیا کر۔
واذکراسم ربک بکرۃ واصیلاً ومن الیل …: دعوت کے راستے میں پیش آنے والی مشکلات کو بردشات کرنے کے لئے قرآن مجید اللہ کے ذکر، نماز اور تسبیح کا حکم دیتا ہے، کیونکہ انھی چیزوں سے انسان ثابت قدم اور حوصلہ مند رہتا ہے، جیسا کہ فرمایا :(واستعینوا بالصبر و الصلوۃ) (البقرۃ : 35)”اور نماز اور صبر کے ساتھ مدد طلب کرو۔“ اور سورة مزمل میں کالم الٰہی کی بھاری ذمہ داری اٹھانے کی استعداد کے لئے تہجد اور ذکر کا حکم دیا۔ یہاں بھی قرآن کی دعوت و تبلیغ کے راستے میں صبر کی تلقین کے ساتھ حکم دیا کہ صبح اور پچھلے پہر اپنے رب کا نام یاد کر اور رات کے کچھ حصے میں بھی اس کے لئے سجدہ کر۔ ذکر کی اعلیٰ ترین صورت نماز ہے۔ اوقات کی تعیین کے ساتھ ذکر کر کے حکم سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ نماز کا بھی حکم دیا جا رہا ہے، چناچہ ”بکرۃ“ میں صبح کی نماز اور ”اصیلاً“ میں ظہر و عصر کی نمازیں اور ”من الیل“ (رات کے کچھ حصے) میں مغرب و عشاء کی نمازیں آجاتی ہیں اور ”سبحہ لیلاً طویلاً“ سے مراد تہجد کی نماز ہے۔ یہ پانچویں نمازیں اگرچہ ان رکعات و متعین اوقات کے ساتھ معراج کی رات فرض ہوئیں، مگر ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے پہلے بھی ذکر و صلوۃ کے اوقات یہی تھے۔
Top