Tafseer-e-Madani - Al-Insaan : 25
وَ اذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًاۖۚ
وَاذْكُرِ : اور آپ یاد کریں اسْمَ : نام رَبِّكَ : اپنے رب کا بُكْرَةً : صبح وَّاَصِيْلًا : وشام
اور یاد کرتے رہا کرو تم نام اپنے رب کا صبح و شام (یعنی ہر وقت)
33 حصول صبر کے ذریعے کی تعلیم و تلقین : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ صبر و استقامت کے حصول کا ذریعہ ذکر خداوندی ہے۔ سو ارشاد خداوندی ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اپنے رب کے نام کو یاد کرتے رہا کرو صبح و شام۔ یعنی ہر وقت اور ہر حال میں، کہ اس کا ذکر مطہر اور اس کی یاد دلشاد تقویت قلب اور تسلیہ خاطر کا سب سے بڑا اور اہم ذریعہ ہے، اور ذکر خداوندی کی سب سے بڑی جامع اور مؤثر شکل اقامت صلوِٰۃ ہے، اس لئے نماز کو خاص طور پر اور ہر حال میں قائم رکھئے گا چناچہ بکرۃ (صبح) کے لفظ سے نماز فجر کی طرف اشارہ ہوگیا ‘ اور اصیلا (شام) سے ظہر عصر کی طرف ‘ کیونکہ اصیل کا اطلاق سورج ڈھلنے سے لے کر غروب آفتاب تک کے وقت پر ہوتا ہے۔ اور ومن اللیل سے مغرب اور عشاء کی طرف اشارہ ہوگیا ‘ اور رات کے ایک بڑے حصے میں اس کی تسبیح کرتے رہیے (وسبحہ لیلا طویلا) سے تہجد کی طرف ‘ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا " ومن اللیل فتھجد بہ نافلۃ لک الایتہ " نیز جیسا کہ سورة مزمل کے شروع میں اس بارہ حکم و ارشاد فرمایا گیا، بہرکیف صبر و صلوٰۃ (صبر اور نماز) ہی دو بڑے ذریعے ہیں جن کے ذریعے مدد حاصل کرنے کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے، ارشاد ہوتا ہے " واستعینوا بالصبر والصلوٰۃ الایۃ (البقرہ :45) ۔ (ابن کثیر ‘ مراغی ‘ صفوہ ‘ مدارک اور خازن وغیرہ) وباللہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی مایحب ویرید۔
Top