Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 80
وَ اَمَّا الْغُلٰمُ فَكَانَ اَبَوٰهُ مُؤْمِنَیْنِ فَخَشِیْنَاۤ اَنْ یُّرْهِقَهُمَا طُغْیَانًا وَّ كُفْرًاۚ
وَاَمَّا : اور رہا الْغُلٰمُ : لڑکا فَكَانَ : تو تھے اَبَوٰهُ : اس کے ماں باپ مُؤْمِنَيْنِ : دونوں مومن فَخَشِيْنَآ : سو ہمیں اندیشہ ہوا اَنْ يُّرْهِقَهُمَا : کہ انہی پھنسا دے طُغْيَانًا : سرکشی میں وَّكُفْرًا : اور کفر میں
اور رہا لڑکے کا معاملہ سو بات یہ ہے کہ اس کے ماں باپ مومن تھے تو ہمیں اندیشہ ہوا کہ وہ ان دونوں کو سرکشی میں اور کفر میں نہ ڈال دے
لڑکے کو کیوں قتل کیا اب رہی لڑکے کی بات تو اس کا معاملہ یہ ہے کہ وہ کافر تھا اور کفر پر ڈھال دیا گیا تھا۔ بالغ ہو کر کبھی بھی وہ مسلمان ہونے والا نہ تھا (فی صحیح مسلم و اما الغلام فطبع یوم طبع کافرا صفحہ 271 ج 2) اس کے ماں باپ کو اس سے بہت زیادہ محبت تھی، اندیشہ تھا کہ بڑا ہو کر اپنے ماں باپ کو بھی کفر پر نہ ڈال دے۔ ایسا نہ ہو کہ محبت کے جوش میں وہ اس کے کفر کے ساتھی بن جائیں۔ پیاری اولاد کا ماں باپ پر جو زور چلتا ہے اس زور کو استعمال کرکے یہ انہیں سرکش اور کافر نہ بنا دے، لہٰذا اس کو تو قتل کردیا اور اس کے بدلہ اللہ تعالیٰ نے ان کو دوسری اولاد عطا فرما دی جو پاکیزہ ہونے کے اعتبار سے بھی اس لڑکے سے بہتر تھی۔ (کیونکہ یہ اولاد مومن تھی) اور والدین کے ساتھ رحمت اور شفقت کا برتاؤ کرنے میں بھی اس سے بہت زیادہ بہتر تھی۔
Top