Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 80
وَ اَمَّا الْغُلٰمُ فَكَانَ اَبَوٰهُ مُؤْمِنَیْنِ فَخَشِیْنَاۤ اَنْ یُّرْهِقَهُمَا طُغْیَانًا وَّ كُفْرًاۚ
وَاَمَّا : اور رہا الْغُلٰمُ : لڑکا فَكَانَ : تو تھے اَبَوٰهُ : اس کے ماں باپ مُؤْمِنَيْنِ : دونوں مومن فَخَشِيْنَآ : سو ہمیں اندیشہ ہوا اَنْ يُّرْهِقَهُمَا : کہ انہی پھنسا دے طُغْيَانًا : سرکشی میں وَّكُفْرًا : اور کفر میں
اور وہ جو لڑکا تھا اس کے ماں باپ دونوں مومن تھے ہمیں اندیشہ ہوا کہ وہ (بڑا ہو کر بد کردار ہوگا کہیں) ان کو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دے
(18:80) فخشینا۔ ماضی جمع متکلم۔ خشیۃ مصدر (باب سمع) ہم ڈرے۔ ہمیں اندیشہ ہوا الخازن میں ہے فعلمنا۔ ہمیں معلوم ہوا ان یرھقہما۔ ارھق یرھق ارھاق (افعال) مضارع واحد مذکر غائب منصوب بوجہ عمل ان۔ ہما تثنیہ مذکر غائب۔ ارھاق اثر انداز ہونا۔ اکسانا ۔ مبتلا کرنا۔ مجبور کرنا۔ زبردستی چھا جانا۔ دشواری میں ڈالنا۔ ارھقہ ظلما ظلم میں مبتلا کرنا۔ ارھقہ اثما۔ کسی کو گناہ پر اکسانا۔ رھق وارھق (مجرد و مزید فیہ) دونوں کے ایک ہی معنی ہیں۔ قرآن مجید میں ہے وترھقہم ذلۃ (10:27) اور ان پر ذلت چھا رہی ہوگی۔ اور سارھقہ صعودا۔ (74:17) ہم عنقریب اس کو عذاب سخت میں مبتلا کریں گے۔ اور ولا ترھقنی من امری عسرا (18:3) اور میرے (اس) معاملہ میں مجھ کو دشواری میں نہ ڈالئے ۔ ان یرھقہما کہ وہ ان دونوں (ماں باپ) کو (سرکشی اور کفر پر) مجبور کر دے گا تقدیر کلام یوں ہوگی : فخشینا ان یرھقہما طغیانا وکفرا لو بقی حیا۔
Top