Anwar-ul-Bayan - Maryam : 63
تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِیْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِیًّا
تِلْكَ : یہ الْجَنَّةُ : جنت الَّتِيْ : وہ جو کہ نُوْرِثُ : ہم وارث بنائینگے مِنْ : سے ۔ کو عِبَادِنَا : اپنے بندے مَنْ : جو كَانَ : ہوں گے تَقِيًّا : پرہیزگار
یہ جنت ہے جس کا ہم اپنے بندوں میں سے اسے وارث بنائیں گے جو ڈرنے والا ہو
(تِلْکَ الْجَنَّۃُ الَّتِیْ نُوْرْثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ کَانَ تَقِیًّا) (یہ جنت ہے جس کا ہم اپنے بندوں میں سے اسے وارث بنائیں گے جو متقی تھا) جنت کی بعض نعمتیں بیان فرمانے کے بعد جنت کے مستحقین کا تذکرہ فرمایا اور وہ یہ کہ جنت اہل تقویٰ کو ملے گی اہل تقویٰ وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچتے ہیں سب سے بڑا تقویٰ تو شرک اور کفر سے بچنا ہے کوئی کافر مشرک جنت میں داخل نہ ہوگا اہل ایمان ہی جنت میں جائیں گے پھر چونکہ اہل ایمان میں درجات کا تفاوت ہے۔ تقویٰ کے اعتبار سے بھی فرق مراتب ہے اس لیے وہاں بھی تقویٰ اور اعمال صالحہ کے اعتبار سے فرق مراتب ہوگا۔
Top