Ruh-ul-Quran - Maryam : 63
تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِیْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِیًّا
تِلْكَ : یہ الْجَنَّةُ : جنت الَّتِيْ : وہ جو کہ نُوْرِثُ : ہم وارث بنائینگے مِنْ : سے ۔ کو عِبَادِنَا : اپنے بندے مَنْ : جو كَانَ : ہوں گے تَقِيًّا : پرہیزگار
یہ وہ جنت ہے جن کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے ان کو بنائیں گے جو پرہیزگار ہوں گے۔
تِلْکَ الْجَنَّۃُ الَّتِیْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ کَانَ تَقِیًّا۔ (مریم : 63) (یہ وہ جنت ہے جن کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے ان کو بنائیں گے جو پرہیزگار ہوں گے۔ ) یہ تعریض ہے ان لوگوں پر جو اللہ تعالیٰ کے رسول پر ایمان لانے کی بجائے اس خوش فہمی میں زندگی گزار رہے تھے کہ جس طرح ہمیں دنیا میں دولت و ثروت میسر ہے اور ہم اپنی دولت کے زور سے جو چاہتے ہیں حاصل کرلیتے ہیں۔ اس طرح سے ہماری دنیا ہی ہماری جنت ہے۔ تو قیامت کے دن بھی اسی طرح ہمیں اللہ تعالیٰ جنت عطا فرمائیں گے۔ اور کچھ لوگ اس امت میں بھی ہیں جو قرآن و سنت کو اپنے پاس رکھتے ہوئے بھی نجات کے لیے انھوں نے کچھ خودساختہ راہیں نکال رکھی ہیں۔ بنی ہاشم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ چونکہ ہمیں نبی کریم ﷺ سے ایک خاندانی نسبت حاصل ہے، اس لیے شریعت کی پابندیوں سے ہم آزاد ہیں۔ ہمارا سَیّد ہونا ہماری نجات کے لیے کافی ہے اور ایسے لوگ تو بڑی تعداد میں ہیں جو فرائض اور حقوق کو ایک طرف رکھ کر چند رسوم کی پابندی کو نجات کے لیے کافی سمجھتے ہیں۔ پروردگار نے اس آیت میں ارشاد فرمایا ہے کہ ہم اپنی جنت کا وارث ان لوگوں کو بنائیں گے جو متقی اور پرہیزگار ہوں گے۔ جن کے عقیدہ و عمل میں کوئی خرابی نہیں ہوگی، وہ ہرحال میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہوں گے۔
Top