Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 59
لَیُدْخِلَنَّهُمْ مُّدْخَلًا یَّرْضَوْنَهٗ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَعَلِیْمٌ حَلِیْمٌ
لَيُدْخِلَنَّهُمْ : وہ البتہ انہیں ضرور داخل کریگا مُّدْخَلًا : ایسے مقام میں يَّرْضَوْنَهٗ : وہ اسے پسند کریں گے وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَعَلِيْمٌ : البتہ علم والا حَلِيْمٌ : حلم والا
وہ انہیں ضرور ضرور ایسی جگہ میں داخل فرمائے گا جس سے وہ خوش ہو نگے، اور بلاشبہ اللہ خوب جاننے والا ہے، بہت حلم والا ہے،
(لَیُدْخِلَنَّھُمْ مُّدْخَلًا یَّرْضَوْنَہٗ ) (اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو ایسی جگہ میں داخل فرمائے گا جس سے وہ خوش ہونگے) یعنی انہیں جنت نصیب فرمائے گا جو انہیں پسند ہوگی وہاں ہمیشہ رہیں گے اور وہاں سے کہیں جانا گوارا نہیں کریں گے (وَ اِنَّ اللّٰہَ لَعَلِیْمٌ حَلِیْمٌ) (اور اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے حلم والا ہے) سب کے اعمال کو جانتا ہے اپنے علم کے مطابق جزا سزا دے گا اور وہ حلیم بھی ہے سزا دینے میں جلدی نہیں فرماتا حکمت کے مطابق اور اجل مقرر کے موافق سزا دے گا۔ شاید کسی کو اشکال ہو کہ مقتول اور طبعی موت مرنے والے کے درمیان بظاہر فرق ہونا چاہئے لیکن آیت شریفہ کے ظاہری الفاظ سے مساوات مفہوم ہو رہی ہے یہ اشکال وقیع نہیں ہے کیونکہ آیت شریفہ میں یہ فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں رزق حسن عطا فرمائے گا برابری کا کوئی ذکر نہیں ہے جس کو جتنا بھی ملے گا وہ رزق حسن ہی ہوگا اگرچہ فرق مراتب ہو قال صاحب الروح ناقلا عن البحران التسویۃ فی الوعد بالرزق الحسن لا تدل علی تفضیل فی المعطی و لا تسویۃ فان یکن تفضیل فمن دلیل أخرو ظاھر الشریعۃ ان المقتول افضل انتھی۔
Top