Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 59
لَیُدْخِلَنَّهُمْ مُّدْخَلًا یَّرْضَوْنَهٗ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَعَلِیْمٌ حَلِیْمٌ
لَيُدْخِلَنَّهُمْ : وہ البتہ انہیں ضرور داخل کریگا مُّدْخَلًا : ایسے مقام میں يَّرْضَوْنَهٗ : وہ اسے پسند کریں گے وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَعَلِيْمٌ : البتہ علم والا حَلِيْمٌ : حلم والا
البتہ پہنچائے گا ان کو ایک جگہ جس کو پسند کریں گے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے تحمل والاف 4
4 مومنین کا انجام پہلے بتلایا تھا، یہاں ان میں سے ایک ممتاز جماعت کا خصوصی طور پر ذکر فرمایا۔ یعنی جو لوگ خدا کے راستہ میں گھر بار چھوڑ کر نکل کھڑے ہوئے خواہ وہ لڑائی میں شہید ہوں یا طبعی موت سے مریں دونوں صورتوں میں اللہ کے ہاں ان کی خاص مہمانی ہوگی۔ کھانا پینا، رہنا سہنا سب ان کی مرضی کے موافق ہوگا۔ اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کس چیز سے راضی ہوں گے اور یہ بھی جانتا ہے کہ کن لوگوں نے خالص اس کے راستہ میں اپنا گھر بار ترک کیا ہے۔ ایسے مہاجرین و مجاہدین کی فرو گذاشتوں پر حق تعالیٰ تحمل کرے گا۔ اور شان عفو سے کام لے گا یا " علیم " و " حلیم " کی صفات اس غرض سے ذکر کیں کہ اللہ سب کو جانتا ہے ان کو بھی جنہوں نے ایسے مخلص بندوں کو تکلیفیں دے کر گھر چھوڑنے پر مجبور کیا۔ لیکن اپنی بردباری کی وجہ سے فوراً سزا نہیں دیتا۔
Top