Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 50
وَ اَنَّهٗۤ اَهْلَكَ عَادَا اِ۟لْاُوْلٰىۙ
وَاَنَّهٗٓ : اور بیشک وہی ہے اَهْلَكَ : جس نے ہلاک کیا عَادَۨا الْاُوْلٰى : عاد اولیٰ کو
اور یہ کہ اسی نے عاد اولیٰ کو ہلاک کیا
اللہ تعالیٰ ہی نے عاد اولیٰ اور ثمود کو ہلاک فرمایا اور لوط (علیہ السلام) کی بستیوں کو الٹ دیا ﴿وَ اَنَّهٗۤ اَهْلَكَ عَادَا ا۟لْاُوْلٰى ۙ0050 ﴾ (اور بیشک اس نے عاد اولیٰ کو ہلاک فرمایا) ﴿ وَ ثَمُوْدَاۡ فَمَاۤ اَبْقٰى ۙ0051 ﴾ (اور ثمود کو بھی ہلاک کیا سو ان کو باقی نہ چھوڑا) ۔ ان دونوں آیتوں میں قوم عاد اور قوم ثمود کی ہلاکت اور بربادی کا ذکر فرمایا ہے قوم عاد کے لوگ کہتے تھے کہ ہم سے بڑھ کر کون طاقتور ہے اور قوم ثمود کے لوگ پہاڑوں کو تراش کر گھر بنا لیتے تھے ان دونوں قوموں کی قوت اور طاقت کچھ بھی کام نہ آئی کفر کی سزا میں ہلاک اور برباد کردیئے گئے۔ ﴿ وَ قَوْمَ نُوْحٍ مِّنْ قَبْلُ ﴾ اور ان سے قبل نوح (علیہ السلام) کی قوم کو ہلاک کیا۔ ﴿ اِنَّهُمْ كَانُوْا هُمْ اَظْلَمَ وَ اَطْغٰىؕ0052﴾ (بیشک یہ لوگ بڑے ہی ظالم اور بڑے ہی سرکش تھے۔ ﴿ وَ الْمُؤْتَفِكَةَ اَهْوٰىۙ0053﴾ (اور اللہ تعالیٰ نے الٹی ہوئی بستیوں کو پھینک مارا) اس سے حضرت لوط (علیہ السلام) کی بستیاں مراد ہیں ان کی قوم کے لوگ کافر بھی تھے اور بدکاری میں بہت زیادہ مبتلا تھے مرد مردوں سے شہوت پوری کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کی زمین کا تختہ الٹ دیا جس کی وجہ سے سب کافر ہلاک ہوگئے چونکہ یہ بہت سخت عذاب تھا تختہ الٹے جانے کے ساتھ ساتھ پتھروں کی بارش بھیج دی گئی اس لیے فرمایا ﴿فَغَشّٰىهَا مَا غَشّٰىۚ0054 ﴾ (انہیں اس چیز نے ڈھانپ لیا جس نے ڈھانپا) اس میں عذاب کی سختی اور وحشت کو بیان فرمایا ہے جیسا کہ فرعون اور اس کے لشکروں کی ہلاکت کا تذکرہ فرماتے ہوئے ﴿ فَغَشِيَهُمْ مِّنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْؕ0078﴾ فرمایا ہے۔
Top