Tafseer-al-Kitaab - Az-Zumar : 29
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّبِيُّ : نبی جَاهِدِ : جہاد کریں الْكُفَّارَ : کافر (جمع) وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافقین وَاغْلُظْ : اور سختی کریں عَلَيْهِمْ : ان پر وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور بری الْمَصِيْرُ : پلٹنے کی جگہ
(اب) اللہ ایک مثال دیتا ہے۔ ایک شخص (غلام) ہے جس میں کئی (آقا) ساجھی ہیں، آپس میں باہم ضد رکھنے والے (جو اسے اپنی اپنی طرف کھینچتے ہیں) اور ایک (دوسرا) شخص ہے کہ پورے کا پورا ایک ہی شخص کا (غلام) ہے، تو کیا ان دونوں (غلاموں) کی حالت یکساں ہوسکتی ہے ؟ (یہ لوگ تو کیا جواب دیں گے، اے پیغمبر تم خود ہی کہو کہ) سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) نہیں سمجھتے۔
[18] یہ مثال مشرک اور موحد کی ہے۔ مشرک کا دل کئی طرف بٹا ہوا ہوتا ہے۔ اور کتنے ہی جھوٹے معبودوں کو خوش کرنے کی فکر میں رہتا ہے۔ اس کے برخلاف موحد صرف ایک اللہ کا بندہ اور پوری دلجمعی کے ساتھ اس کے خوش رکھنے کی فکر میں ہے اور سمجھتا ہے کہ اس کی خوشنودی کے بعد کسی کی خوشنودی کی ضرورت نہیں۔[19] یعنی اللہ کا شکر ہے کہ تم خود بھی اپنے دلوں میں ان دونوں حالتوں کا فرق محسوس کرتے ہو۔ [20] یعنی ایک آقا کی غلامی اور بہت سے آقاؤں کی غلامی کا فرق تو خوب جانتے ہیں مگر ایک اللہ کی بندگی اور بہت سے الہٰوں کی بندگی کا فرق نہیں سمجھتے۔
Top