Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 134
اِنَّ مَا تُوْعَدُوْنَ لَاٰتٍ١ۙ وَّ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ
اِنَّ : بیشک مَا : جس تُوْعَدُوْنَ : تم سے وعدہ کیا جاتا ہے لَاٰتٍ : ضرور آنیوالی ہے وَّمَآ : اور نہیں اَنْتُمْ : تم بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنیوالے
بلاشبہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ضرور آنے والی چیز ہے اور تم عاجز نہیں کرسکتے۔
قیامت ضرور آنے والی ہے : پھر فرمایا (اِنَّ مَا تُوْعَدُوْنَ لَاٰتٍ ) (بلاشبہ جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور آنے والی چیز ہے) یعنی قیامت اور حساب و کتاب اور عذاب وثواب اور جنت و دوزخ کی جو خبریں تمہیں دی جا رہی ہیں اور تمہیں جو یہ بتایا جا رہا ہے کہ مومنین کی یہ جزا ہے اور کافروں کی یہ سزا ہے یہ سب کچھ ہونے والا ہے سامنے آجانے والا ہے۔ دیر لگنے کی وجہ سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ یونہی باتیں ہیں۔ (وَّمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ ) ( اور تم اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے) اور موت سے اور قیامت کے دن پیش آنے والے حالات سے جان چھڑا کر کہیں جا نہیں سکتے۔ سورة مریم میں فرمایا۔ (لَقَدْ اَحْصٰھُمْ وَعَدَّھُمْ عَدًّا وَ کُلُّھُمْ اٰتِیْہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَہِ فَرْدًا) (اللہ تعالیٰ نے سب کو خوب اچھی طرح شمار میں رکھا ہے اور سب اس کے پاس ایک ایک ہو کر حاضر ہوں گے) بہت سے جاہل قیامت کا انکار کرتے ہوئے کہہ دیتے ہیں کہ ہزاروں سال ہوگئے اب تک تو قیامت آئی نہیں یہ احمقانہ بات ہے خالق ومالک جل مجدہٗ کا وعدہ سچا ہے اس کے علم میں اس کا وقت مقرر ہے وہ اپنے وقت مقررہ پر آئے گی۔ کسی چیز کے وجود میں آنے میں دیر لگنا اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس کا وجود نہ ہوگا۔
Top