Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 134
اِنَّ مَا تُوْعَدُوْنَ لَاٰتٍ١ۙ وَّ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ
اِنَّ : بیشک مَا : جس تُوْعَدُوْنَ : تم سے وعدہ کیا جاتا ہے لَاٰتٍ : ضرور آنیوالی ہے وَّمَآ : اور نہیں اَنْتُمْ : تم بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنیوالے
جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ رہے گی اور تم ہمارے قابو سے باہر نہیں جاسکتے۔
اِنَّ مَا تُوْعَدُوْنَ لَاٰتٍ ۙ وَّمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ ، ‘ توعدون ’ ٰمیں وہ عذاب بھی داخل ہے جس کی رسول کی تکذیب کی صورت میں ان کو دھمکی سنا دی گئی تھی اور وہ یوم الحساب بھی جو اس کائنات کی ایک اٹل حقیقت ہے۔ فرمایا کہ یہ دونوں باتیں شدنی ہیں اور جب ان کا ظہور ہوگا تو تم خدا کے قابو سے کسی طرح باہر نہ نکل سکو گے۔ اعجزہ الشیئ، فاتہ و لم یقدر علیہ، اعجزہ الشیء کے معنی ہوں گے کہ فلاں چیز اس کے قبضہ سے نکل گئی اور وہ اس پر قابو نہ پا سکا۔ اس دھمکی میں یہ بات مضمر ہے کہ عذاب کے لیے جلدی نہ مچاؤ، اگر تم نے اپنی روش نہ بدلی تو یہ چیز تو آ کے رہے گی۔
Top