Anwar-ul-Bayan - Al-Anfaal : 26
وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ اَنْتُمْ قَلِیْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِی الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ یَّتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَاٰوٰىكُمْ وَ اَیَّدَكُمْ بِنَصْرِهٖ وَ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرو اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم قَلِيْلٌ : تھوڑے مُّسْتَضْعَفُوْنَ : ضعیف (کمزور) سمجھے جاتے تھے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین تَخَافُوْنَ : تم ڈرتے تھے اَنْ : کہ يَّتَخَطَّفَكُمُ : اچک لے جائیں تمہیں النَّاسُ : لوگ فَاٰوٰىكُمْ : پس ٹھکانہ دیا اس نے تمہیں وَاَيَّدَكُمْ : اور تمہیں قوت دی بِنَصْرِهٖ : اپنی مدد سے وَرَزَقَكُمْ : اور تمہیں رزق دیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر گزار ہوجاؤ
اور اس وقت کو یاد کرو جب تم تھوڑے تھے زمین میں کمزور شمار کیے جاتے تھے، تم اس بات سے ڈرتے تھے کہ لوگ تمہیں اچک لیں، سو اللہ نے تمہیں ٹھکانہ دیا اور اپنی مدد سے تم کو قوت دی اور تمہیں پاکیزہ چیزیں عطا کیں تاکہ تم شکر گزار ہو
مسلمانوں کو ایک بڑے انعام کی یاد دہانی بدر میں جو اللہ جل شانہٗ نے اہل ایمان کی مدد فرمائی، یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل تھا۔ واقعہ بدر کی وجہ سے مسلمانوں کو شوکت اور عزت مزید حاصل ہوگئی اور پورے عرب پر دھاک بیٹھ گئی اور قریش مکہ (جو تجارت کے لیے ملک شام آیا جاتا کرتے تھے) کے واسطہ سے قیصر و کسریٰ کو بھی مسلمانوں کی اس فتح یابی کا علم ہوا اور انہیں بھی مسلمانوں کی ابھرتی ہوئی طاقت کا پتہ چل گیا۔ غزوۂ بدر میں مسلمانوں کو جو کامیابی ہوئی اور مشرکین نے جو بری طرح شکست کھائی اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر اپنے اس انعام کا احسان جتایا اور ان کی سابقہ کمزوری کو یاد دلایا اور ارشاد فرمایا کہ تم اپنا وہ وقت یاد کرو جبکہ تم تھوڑے سے تھے ضعیف بھی تھے۔ مکہ کی سر زمین میں تمہاری کچھ بھی حیثیت نہیں تھی۔ تمہیں اس بات کا ڈر لگا رہتا تھا کہ لوگ تمہیں اچک لیں گے اور کفار مکہ تمہیں ختم کریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل فرمایا کہ تمہیں مدینہ منورہ میں ٹھکانا دیاجہاں رہنے کی جگہ بھی مل گئی اور دشمنوں سے حفاظت بھی ہوگئی۔ پھر جب مقام بدر میں دشمنوں سے مڈ بھیڑ ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں قوت دی اور مدد فرمائی اور تمہیں پاکیزہ چیزیں نصیب فرمائیں۔ بعض حضرات کا قول ہے کہ اس سے تمام حلال اور لذیذ چیزیں مراد ہیں اور بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ جو اموال بدر میں غنیمت کے طور پر حاصل ہوئے تھے وہ مراد ہیں۔ آخر میں فرمایا (لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ ) (تاکہ شکر گزار بندے بنو) ۔
Top