Anwar-ul-Bayan - Ar-Ra'd : 43
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَسْتَ مُرْسَلًا١ؕ قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ١ۙ وَ مَنْ عِنْدَهٗ عِلْمُ الْكِتٰبِ۠   ۧ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَسْتَ : تو نہیں مُرْسَلًا : رسول قُلْ : آپ کہ دیں كَفٰى : کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ شَهِيْدًۢا : گواہ بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكُمْ : اور تمہارے درمیان وَمَنْ : اور جو عِنْدَهٗ : اس کے پاس عِلْمُ الْكِتٰبِ : کتاب کا علم
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ تم (خدا) کے رسول نہیں ہو۔ کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا اور وہ شخص جس کے پاس کتاب (آسمانی) کا علم ہے گواہ کافی ہے۔
(13:43) مرسلا۔ اسم مفعول ۔ واحد مذکر منصوب۔ ر س ل۔ مادّہ ۔ بھیجا ہوا۔ پیغامبر پیغمبر رسول۔ کفی ۔ ماضی۔ واحد مذکر غائب۔ (باب ضرب) صیغہ ماضی کا ہے لیکن مراد استمرار ہے۔ کفایۃ مصدر۔ اور اسم مصدر بھی ہے الکفایۃ ہر وہ چیز جس سے ضرورت پوری ہوجائے۔ اور مراد حاصل ہوجائے اور مزید حاجت نہ رہے۔ کفی باللہ شھیدا (گواہ ہونے کے لئے اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے) میں ب زائدہ ہے۔ بغیر باء کے انہی معنوں میں قرآن مجید میں ہے وکفی اللہ المؤمنین القتال (33:5) اور خدا مؤمنوں کے لئے جنگ کی ضروریات کے سلسلے میں کافی ہوا۔ اور انا کفینک المستھزء ین (15:95) ہم تمہیں ان لوگوں کے شرّ سے بچانے کے لئے جو تم سے استہزاء کرتے ہیں کافی ہیں۔ ومن عندہ دلم الکتاب۔ وائو حرف عطف ۔ من اسم موصول عندہ علم من الکتب۔ صلہ۔ صلہ وموصول مل کر معطوف۔ اللہ معطوف علیہ۔ (اور وہ جس کے پاس کتاب کا علم یعنی اللہ تعالیٰ ) الکتاب سے مراد لوح محفوظ ہے۔ اس کے متعلق علماء کے مختلف اقوال ہیں۔ بعض کے نزدیک من عندہ علم من الکتب سے مراد علمائے اہل کتاب ہیں۔ اور الکتاب سے مراد توریت و انجیل ہے بعض کے مطابق مومنین ہیں جو قرآن حکیم کا علم رکھتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں من عندہ سے مراد جبرائیل (علیہ السلام) ہیں۔
Top