Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 29
فَادْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ
فَادْخُلُوْٓا : سو تم داخل ہو اَبْوَابَ : دروازے جَهَنَّمَ : جہنم خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہو گے فِيْهَا : اس میں فَلَبِئْسَ : البتہ برا مَثْوَى : ٹھکانہ الْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے والے
سو دوزخ کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ ہمیشہ اس میں رہو گے۔ اب تکبر کرنے والوں کا برا ٹھکانا ہے۔
(16:29) مثوی۔ ظرف مکان واحد۔ مثاوی جمع۔ ٹھکانا۔ دراز مدت تک ٹھہرنے کا انتظام فرودگاہ۔ آیات 27 ۔ 28 ۔ 29 میں کلام اور متکلم کے متعلق اشکال ہے جس کی وضاحت حسب ذیل ہے۔ یقول این ۔۔ سے تشاقون فیہم تک اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ان الخزی الیوم ۔۔ ظالمی انفسہم اہل علم کا کلام ہے۔ ما کنا نعمل من سوء ۔۔ یہ کفار مشرکین کا کلام ہے۔ بلی ان اللہ ۔۔ خلدین فیھا۔ اہل علم کا کلام ہے۔ فلبئس مثوی المتکبرین۔ ارشاد ِ ربانی ہے۔
Top