Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 13
لَا تَرْكُضُوْا وَ ارْجِعُوْۤا اِلٰى مَاۤ اُتْرِفْتُمْ فِیْهِ وَ مَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْئَلُوْنَ
لَا تَرْكُضُوْا : تم مت بھاگو وَارْجِعُوْٓا : اور لوٹ جاؤ اِلٰى : طرف مَآ : جو اُتْرِفْتُمْ : تم آسائش دئیے گئے فِيْهِ : اس میں وَمَسٰكِنِكُمْ : اور اپنے گھر (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْئَلُوْنَ : تمہاری پوچھ گچھ ہو
مت بھاگو اور جن (نعمتوں) میں تم عیش و آسائش کرتے تھے ان کی اور اپنے گھروں کی طرف لوٹ جاؤ، شاید تم سے اس بارے میں دریافت کیا جائے
(21:13) لا ترکضوا۔ فعل نہی جمع مذکر حاضر، مت بھاگو۔ اترفتم۔ ماضی مجہول جمع مذکر حاضر۔ تمہیں عیش دیا گیا۔ تم نازو نعمت میں پالے گئے۔ اتراف (افعال) مصدر۔ الی ما اترفتم فیہ۔ اس حالت تعیش کی طرف جہاں تمہیں خدا نے نعمتیں، مال وزر زن و فرزند۔ و دیگر سامان تعیش دے رکھا تھا۔ یہ فقرہ طنزا کہا گیا ہے کہ اب جو تمہاری ناشکری اور کرتوتوں کی وجہ سے عذاب آیا ہے تو بھاگتے کیوں ہو ؟ جائو نا وہیں جا کر عیش لوٹو اور حکومت چلائو تاکہ تم سے تمہاری بربادی اور سزا و عذاب کے متعلق لوگ پوچھیں کہ بایں انعام و اکرام یہ تم عذاب میں کیوں مبتلا کئے گئے اور پھر تم اپنی کرتوتوں کا جواب دو ۔ قالوا۔ ای لمایئسوا من الخلاص بالھرب والقینوا استیلاء العذاب یعنی جب وہ بھاگ کر بھی خلاصی پانے سے مایوس ہوگئے اور غلبہ عذاب کا ان کو یقین ہوگیا تو پکارنے لگے یویلنا۔
Top