Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 81
وَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْهَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
اِذَا ذُكِّرُوْا
: جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے
بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ
: ان کے رب کے احکام سے
لَمْ يَخِرُّوْا
: نہیں گرپڑتے
عَلَيْهَا
: ان پر
صُمًّا
: بہروں کی طرح
وَّعُمْيَانًا
: اور اندھوں کی طرح
اور وہ لوگ جب کہ ان کو یاد دلائی جاتی ہے اپنے پروردگار کی آتیں ، تو نہیں گرتے ان پر بہرے اور اندھے ہو کر
(21) آیا ………… عبد الرحمن کی صفات ہی کا ذکر ہو رہا ہے ارشاد ہوتا ہے والذین اذا ذکروا بایت ربھم اور اللہ کے بندے وہ ہیں کہ جب انہیں ان کے پروردگار کی آیات یعنی احکام اور دلائل یاددلائے جاتے ہیں سمجھائے جاتے ہیں ۔ لم یخرواغا یھا صم و عمیانا تو وہ اس پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گر پڑتے۔ اس کے بر خلاف وہ اللہ تعالیٰ کے دلائل قدر ت میں غورو فکر کر کے اس کی معرفت حاصل کرتے ہیں ، اس کے احکام کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور پھر ان پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اللہ کے بندے آیات الٰہی کے ساتھ کفارو مشرکین جیسے بہرے اور اندھوں کا سا سلوک نہیں کرتے کہ ان کو سنا ، نہ سمجھا ، نہ غور و فکر کیا اور نہ اس پر عمل کیا ۔ بہر حال عباد الرحمان آیات الٰہی سے غفلت نہیں برتتے ، جن باتوں پر یقین رکھنا ضروری ہوتا ان کو دل و دماغ میں جگہ دیتے ہیں اور جن پر عمل کرنا ہوتا ہے ان پر عمل پیرا ہوجاتے ہیں ۔ یہ ان کی باہویں صفت ہے۔ تعلیم و تعلم ذکروا کا معنی یاد دلانا یا سمجھانا ہوتا ہے۔ گویا آیات ِ الٰہی کا سمجھانا ضرور ی امر ہے۔ سب سے پہلے اللہ کا نبی وحی الٰہی کو اپنے مخاطبین تک پہنچاتا ہے اور اس کی جزیات سمجھاتا ہے۔ پھر امت کے اہل علم لوگ احکام الٰہی کونسل در نسل سمجھاتے چلے جاتے ہیں ۔ اس سے یہ بات بھی اخذ ہوتی ہے کہ علم سمجھانے سے آتا ہے اور جو لوگ خود بخود محض مطالعہ کے زور پر کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں ، وہ غلطیاں کرتے ہیں ۔ استاد کے بغیر کوئی شخص کسی بھی علم میں کمال حاصل نہیں کرسکتا ۔ امام شاہ ولی اللہ 1 ؎ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ دنیا کا کوئی بھی کسب و ہنر خواہ وہ موچی ، بڑھئی ، درزی یا لوہار کا ہو ، استاد کے 1 ؎۔ حجۃ اللہ البالغہ ص 05 ( فیاض) سمجھائے بغیر نہیں آتا ، کوئی ڈاکٹر خود بخود مطالعہ کر کے ڈاکٹر نہیں بن سکتا اور نہ ہی کوئی انجینئر ذاتی مطالعہ کے ساتھ کامیاب انجینئر بن سکتا ہے۔ یہ شعبہ میں سخت محنت اور کشادگی کی ضرورت ہوتی ہے تب جا کر کسی شخص کو اپنے فن میں مہارت حاصل ہوتی ہے اسی طرح حکمت الٰہی کو سمجھنے کے لیے استاد کی ضرورت ہے ۔ ……عربی زبان پڑھ کر قرآن کریم کا ترجمہ شروع کردیتے ہیں تو پھر وہ گمراہی کا باعث بھی بنتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے فاسئلموا اھل الذکر ان کنتم لا تعملون (النحل : 34) جس چیز کا تمہیں علم نہیں وہ یاد کرنے والے یعنی اہل علم سے دریافت کرلو ۔ قرآن پاک میں اس بات کا بار بار تذکرہ آیا ہے کہ ناواقف لوگ جاننے والوں سے پوچھ لیا کریں تا کہ ان کا رخ سیدھا ہوجائے۔ جب بھی کسی معاملہ میں مشکل در پیش ہو ، کسی بات کو سمجھ نہ آتی ہو تو پھر لَعَلِمَہُ الَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنَہٗ مِنْھُمْ ( النسائ : 38) اہل علم کے پاس جائو ، وہ استنباط و استخراج کر کے تمہارا مسئلہ حل کردیں گے اور اس طرح گویا استاد سے صرف سیکھنا ہی کافی نہیں بلکہ انبیاء (علیہم السلام) اور ان کے سچے پیروکاروں کا نمونہ بھی سامنے رکھنا ضروری ہے اور پھر اس کے مطابق عمل کرنا بھی لازم ہے۔ (31) ازواج اولاد کی فکر عبد الرحمان کی ایک صفت یہ بھی ہے والذین یقولون ربنا لھب لنا من ازواجنا وذریتنا قرۃ اعین اور اللہ کے بندے وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! بخش دے ہمیں ہماری بیویوں اور اولادوں کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک ۔ مطلب یہ کہ ہماری بیویوں کو ایسی ہدایت عطا فرما کہ وہ قلب و نظر کا سرور بن جائیں اور اولاد بھی ایسی ہو کہ جسے دیکھ کر دل مطمئن اور آنکھیں ٹھنڈی ہوں جس کامل الایمان آدمی کی بیوی فرمانبردار ہو ۔ اس کا عقیدہ اور اخلاق درست ہو اور عمل صالح ہو تو وہ اس کے لیے مسرت کا باعث ہوگی ۔ اسی طرح جس کی اولاد نیک اور با عمل ہوگی وہ بھی اس شخص کے لیے اطمینان کا باعث ہوگی ۔ اس کے بر خلاف اگر بیوی یا اولاد کا عقیدہ خراب ہوگا ۔ یا عمل میں کوتاہی ہوگی ۔ اخلاق غیر معیاری ہوگا تو ایسے شخص کو سرور اور اطمینان کیسے حاصل ہو سکے گا ؟ حدیث میں آتا ہے کہ کسی شخص کے مرنے کے بعد اس کی اولاد اس کے حق میں جو دعا کرتی ہے ، اللہ تعالیٰ اس کا صلہ مرنے والے کو دیتا ہے۔ حدیث 1 ؎ کے الفاظ ہیں او ولد صالح یدعولہ یعنی وہ نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے ۔ ظاہر ہے کہ اگر اولاد نیک ہوگی تو وہ دعا بھی کرے گی اور اس کا فائدہ بھی ہوگا اور اگر اولاد نیک ہی نہیں ہے تو وہ والدین کو ان کے مرنے کے بعد کیا فائدہ پہنچا سکے گی ۔ اسی لیے اللہ کے بندے یہ تمنا رکھتے ہیں کہ ان کی اولاد اطاعت کے راستے پر گامزن رہے وہ مفید علم حاصل کرے اور اچھی باتوں کے ساتھ شغل رکھے تا کہ اس کو دیکھ کر دل کو سرو ر اور آنکھوں کو ٹھنڈک حاصل ہو ۔ اگر اولاد نالائق فرمان اور بد معاش ہوگی تو مومن کا دل کیسے مطمئن ہوگا ؟ جو اولاد نقصان پہنچائے ، والدین کے مال کو ضائع کرے تو ایسی اولاد سے تو سانپ اچھا ہوتا ہے بد کار اولاد والدین اور خاندان کو بد نام کرتی ہے اور ان کی عزت و شرافت کو بٹہ لگاتی ہے۔ چناچہ عباد الرحمان یہی دعا کرتے ہیں کہ مولا کریم ! انکی بیویوں اور اولادوں کو نیک بنا دے جن کو دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی ہوں مطلب یہ ہے کہ ہر مومن آدمی کو اپنی بیوی اور اولاد کی فکر کرنی چاہئے کہ وہ صراط مستقیم پر قائم رہے۔ ان کو خود بھی سمجھانا چاہئے اور صحیح استے پر ڈالنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ (41) ذاتی اصلاح ایک مومن آدمی جہاں اپنے اہل خانہ کی بہتری اور اصلاح کے لیے دعا کرتا ہے ، وہاں وہ اپنی ذات کے لیے بھی ایسی ہی خواہش رکھتا ہے 1 ؎۔ ابن کثیر ص 033 ج 3 (فیاض) چنانچہ عبد الرحمان کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ سے یوں دعا کرتے ہیں واجعلنا للمتقین اماماً اے پروردگار ! کہ خود ہمیں ایسا اصلاح یافتہ بنا دے کہ ہم متقیوں کے پیشوا بن جائیں یعنی آئندہ آنے والے لوگ ہمارے نقش قدم پر چلنے میں فخر محسوس کریں ۔ انسان کی ابدی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے درجے میں ایسی روحانی ترقی حاصل کرے کہ دوسروں کے لیے پیشوا بن جائے ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی اپنے لیے یہی دعا کی تھی واجعل لی لسان صدق فی الاخرین ( الشعرائ : 48) پچھلے لوگوں میں میرا نیک ذکر جاری فرما۔ ہمارے بعد آنے والے ہمارے نقش قدم پر چلیں۔ ظاہ ہے کہ نیکی ، ایمان اور توحید کا راستہ ہی ایسا راستہ ہے جس پر چل کر لوگ فخر محسوس کرسکتے ہیں ۔ جو شخص ایمان سے عاری احیاء سے خالی ، اور کھیل تماشے کا دلدادہ ہوگا ۔ وہ آئندہ آنے والوں کے لیے کیسے نمونہ بن سکتا ہے۔ ہمارے سلف صالحین نے کیسا اچھا نظام قائم کیا جس پر چل کر دنیا و آخرت میں سرخرو ہوئے ، لیکن ایک ہم ہیں کہ ان کی تعلیم کو بھول چکے ہیں ۔ آج ہمارے پاس اپنا کوئی نظام ہی نہیں ہے۔ ہم یہود و نصاریٰ اور دہریوں کے نظام کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور اسی کو اپنانے میں فخر محسوس کرتے ہیں ہاں ! جو اللہ کے بندے ہیں وہ ہمیشہ متقیوں کی پیشوائی کے لیے دعا کرتے ہیں۔ عباد الرحمان کے لیے انعامات یہ اوصاف بیان کرنے کے بعد اللہ نے عباد الرحمان کے انعامات کا تذکرہ بھی فرمایا ہے اولئک یجزون الغ قد بما صبرو کیا ۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے ؎ 1 کہ جنتیوں کے لیے عجیب و غریب بالائی منزلیں ہوں گی جو اس قدر شفاف ہوں گی کہ اندر کا منظر باہر سے نظر آئے گا 1 ؎۔ در منثور ص 18 ج 5 (فیاض) اور باہر کا منظر اندر سے دیکھا جاسکے گا ۔ یہ ان کے صبر کا اجر ہوگا۔ کیونکہ صبر بھی دین کے بڑے اصولوں میں سے ایک اصول ہے۔ خدا کی وحدانیت ، اس کا ذکر ، اس کی نعمتوں کی قدردانی ، اس کا شکر ادا کرنا ، شعائر اللہ کی تعظیم ، خدا کی عبادت وغیرہ بڑے بڑے اصول ہیں جن میں سے صبر بھی ایک اصول ہے صبر اطاعت کے وقت بھی کام آتا ہے اور مصیبت کے وقت بھی ۔ فرمایا ویلقون فیھا تحتۃ وسلم ا اللہ کے نیک بندوں کو جنت میں دعا اور سلام کے تحفے ملیں گے۔ ان سے جو بھی ملے گا اچھے دعائیہ کلمات کے ساتھ ملاقات کرے گا ۔ مومن اور فرشتے سب سلام کریں گے۔ سورة یٰسین میں بھی ہے سلم قولا ً من رب رحیم ( آیت : 85) اہل جنت کو مہربان پروردگار کی طرف سے بھی سلام ہوگا ۔ خلدین فیھا وہ اس جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور وہاں سے کبھی نکالے نہیں جائیں گے۔ حسنت مستقراً ومقاما یہ ان کے لیے بہترین قرار گاہ ( ٹھہرنے کی جگہ ہوگی اور بہترین رہنے کا مقام ہوگا ، جنت کی خوبصورتی ، پاکیزگی اور سہولتوں کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا ۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے لموضع سوط فی الجنۃ خیر من الدنیا وما فیھا یعنی جنت میں ایک کوڑا بھر جگہ ساری دنیا اور ا س میں موجود ہر چیز سے بہتر ہے۔ وہاں اہل جنت کے سامنے اعلان کرنے والا اعلان کرے گا ، اے اہل جنت ! ان لکم ان تصحوا فلا تسقموا وان لکم ان تحیق ولا تموتوا وان لکم ان تشبوا ولا نھرموا وان تنعموا ولا تبئسوا ابدا اب تم ہمیشہ کے لیے تندرست رہو گے اور بیمار نہیں ہو گے۔ تم ہمیشہ زندہ رہو گے اور کبھی موت نہیں آئے گی ۔ تم ہمیشہ جوان رہو گے اور تم پر بڑھاپا نہیں آئے گا ۔ تم ہمیشہ خوشحال رہو گے اور کبھی بد حالی اور تکلیف کا شکار نہیں ہوگے اسی لیے فرمایا کہ جنت کے بالا خانے ٹھہرنے کی بہترین جگہ اور رہنے کے لیے بہترین مقام ہوگا ۔ اتہال الی اللہ آخر میں اللہ تعالیٰ نے تنبیہ فرمائی ہے قل اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں ما یعبوا بکم ربی لولا دعائو کم میرے پروردگار کو کچھ پروا نہیں اگر تم اس کو نہیں پکارو گے ۔ اگر تم خدا تعالیٰ کی اطاعت یا اس کی عبادت نہیں کرو گے تو اس کی خدائی میں کوئی فر ق نہیں پڑے گا ۔ تم اسے پکارو یا نہ پکارو وہ اپنے تمام تر اختیارات کے ساتھ قائم و دائم ہے بعض اس کا معنی یوں کرتے ہیں کہ ” اگر میرے پروردگار کو تمہارا پکارنا نہ ہوتا تو وہ تمہاری کچھ پرواہ نہ کرتا “ جب مصیبت آتی ہے تو کافر اور مشرک لوگ بھی خدا تعالیٰ کو پکارنے لگتے ہیں ۔ فرمایا تمہاری یہی پکار تمہارے لیے مہلت کا باعث بن رہی ہے ، ورنہ اسے تمہاری کچھ پرواہ نہیں ہے۔ وہ جب چاہے تمہیں ہلاک کر دے اور آخرت بھی برباد ہوجائے ۔ اس کے علاوہ بعض نے یہ ترجمہ بھی کیا ہے اگر تمہیں ایمان کی طرف دعوت دینا مقصود نہ ہوتا تو میرا پروردگار تمہاری کچھ پرواہ نہ رکھتا ۔ ظاہر ہے کہ انسانوں اور جنوں کی تخلیق کا مقصد ہی اللہ کی عبادت ہے وما خلقت الجن والانس الا لیبعدون ( الذرایت 05) میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ لہٰذا اس کا معنی ایمان کی دعوت بھی ہو سکتا ہے۔ فرمایا فقد کذبتم پس تم نے جھٹلا دیا ہے یعنی تم نے اللہ کی توحید ، رسالت ، وحی الٰہی اور قیامت کا انکار کردیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ فسوف یکون لزاما ً کہ عنقریب تم سے مٹھ بھیڑ ہوگی۔ جنگ و جہا د ہوگا اور پھر تمہاری سر کو بی ہوگی ، چناچہ اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ جنگ بدر کے موقع پر پورا ہوگیا ۔ اللہ تعالیٰ کی گرفت آئی تو بڑے بڑے سرداران کفر مارے گئے ، کچھ قیدی بنے اور باقی بھاگ گئے۔ حصور (علیہ السلام) نے بدر کے کنوئیں پر کھڑے ہو کر کفار کو خطاب کیا کہ اے فلاں اے فلاں ! اللہ نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا وہ تو آج پورا ہوگیا ۔ اللہ نے ہمیں فتح مبین عطا فرمائی اس وعدے کو تو ہم نے سچا پایا ۔ اب تم بتائو کہ اللہ نے تمہارے ساتھ جو وعدہ کیا تھا کہ نافرمانی کرو گے تو سزا دوں گا ۔ وہ وعدہ پورا ہوا یا نہیں ، اور کیا تم نے سزا پائی یا نہیں ۔ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا ۔ حضور ! یہ تو مردہ لاشیں پڑی ہیں ۔ آپ ان سے خطاب فرما رہے ہیں ، آپ نے فرمایا کہ بیشک یہ مردہ ہیں مگر تم سے زیادہ سنتے ہیں ، لیکن جواب نہیں دے سکتے ۔ اللہ تعالیٰ ان کو میری بات سنا رہا ہے مگر ان کو جواب دینے کی قدرت نہیں ۔ غرضیکہ اللہ نے مکذبین کو حضور ﷺ کی زبان سے کہلوا دیا کہ اب ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ میدان جنگ میں ہوگا ۔ لہٰذا اس کے لیے تیار ہو جائویہ سورة اللہ تعالیٰ نے قرآن کی حقانیت سے شروع کی ۔ پھر معاد کا مسئلہ بیان ہوا ۔ رسالت کے متعلق شکوک و شہبات کرنے والوں او منکرین کا رد فرمایا ۔ بعض دیگر باتوں کے علاوہ اللہ نے عباد الرحمان کی چودہ صفات بیان فرمائی ہیں اور آخر میں کفار و مشرکین کو تنبیہ فرمائی ہے کہ اگر اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو تمہارے ساتھ میدان جنگ میں مٹھ بھیڑ ہوگی ۔ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو غالب کرے گا اور تمہیں ذلیل و خوار ہونا پڑیگا۔
Top