Dure-Mansoor - Al-Qalam : 17
اِنَّا بَلَوْنٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَاۤ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ١ۚ اِذْ اَقْسَمُوْا لَیَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِیْنَۙ
اِنَّا : بیشک ہم نے بَلَوْنٰهُمْ : آزمائش میں ڈالا ہم نے ان کو كَمَا بَلَوْنَآ : جیسا کہ آزمایا ہم نے اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ : باغ والوں کو اِذْ اَقْسَمُوْا : جب انہوں نے قسم کھائی لَيَصْرِمُنَّهَا : البتہ ضرور کاٹ لیں گے اس کو مُصْبِحِيْنَ : صبح سویرے
بلاشبہ ہم نے انہیں آزمایا جیسا کہ ہم نے باغ والوں کو آزمایا، جبکہ ان لوگوں نے آپس میں قسم کھائی کہ صبح کو چل کر پھل توڑ لیں گے
43۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت انا بلونہم کما بلونا اصحب الجنۃ ہم نے ان کو آزمایا جیسے ہم نے باغ والوں کو آزمایا۔ یہ کچھ لوگ تھے کہ جن کا واقعہ اللہ تعالیٰ نے تم پر بیان فرمایا ہے اور تمہارے لیے ان کے معاملے کو واضح بیان فرمایا۔ 44۔ ابن ابی حاتم نے ابن جریر (رح) سے روایت کیا کہ ابو جہل نے بدر کے دن کہا کہ ان کو پکڑ لو اور ان کو پہاڑوں میں باندھ دو اور تم ان میں سے کسی کو قتل نہ کرو۔ تو یہ آیت نازل ہوئی۔ آیت انا بلونہم کما بلونا اصحب الجنۃ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان کو ان پر اس طرح قدرت ہے جیسے باغ والوں کو قدرت حاصل تھی باغ پر لیکن ہم ان کو باغ والوں کی طرف آزمایا۔ 45۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے آیت کما بلونا اصحب الجنۃ کے بارے میں روایت کیا کہ وہ حبشہ والوں میں سے تھے کہ ان کے باپ کا ایک باغ تھا۔ اور وہ اس میں سے سوال کرنے والون کو دیتا تھا۔ ان کا باپ مرگیا تو اس کے بیٹوں نے کہا کہ ہمارا باپ احمق تھا کہ مسکینوں کو دے دیتا تھا۔ آیت اذ اقسموا لیصر منہا مصبحین (انہوں نے قسم کھائی کہ ہم صبح ہوتے ہی پھل توڑیں گے) اور ہم مسکینوں کو نہیں دیں گے۔ سخی باپ کے بخیل بیٹے 47۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ یہ باغ بنی اسرائیل میں سے ایک بوھے آدمی کا تھا اور وہ ایک سال کی خوراک ذخیرہ کرلیتا تھا اور باقی بچا ہوا سب صدقہ کردیتا تھا اور اس کے بیٹے اس کو صدقہ کرنے سے منع کرتے تھے۔ جب ان کا باپ مرگیا تو وہ صبح سویرے اپنے باغ میں آئے اور انہوں نے کہا کہ آج تم پر اس باغ میں کوئی مسکین داخل نہیں ہونا چاہیے آیت وغدوا علی حرد قدرین۔ اور وہ صبح سویرے ہی پھل توڑنے کی قدرت کا خیال کر کے چل پڑے۔ یعنی اپنے کام کے لیے کوشش کرتے ہوئے چل پڑے کہ وہ اس پر قادر ہیں۔ 48۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر نے سعید بن جبیر (رح) سے آیت کما بلونا اصحب الجنۃ جیسے ہم نے آزمایا باغ والوں کو کے بارے میں روایت کیا کہ یہ باغ یمن کی سرزمین پر تھا جس کو ضرر کہا جاتا تھا۔ اس باغ اور صنعاء کے درمیان چھ میل کا فاصلہ تھا۔
Top