Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 25
اِنْ هُوَ اِلَّا رَجُلٌۢ بِهٖ جِنَّةٌ فَتَرَبَّصُوْا بِهٖ حَتّٰى حِیْنٍ
اِنْ هُوَ : نہیں وہ۔ یہ اِلَّا : مگر رَجُلٌ : ایک آدمی بِهٖ : جس کو جِنَّةٌ : جنون فَتَرَبَّصُوْا : سو تم انتظار کرو بِهٖ : اس کا حَتّٰى حِيْنٍ : ایک مدت تک
اس آدمی کو تو دیوانگی (کا عارضہ) ہے تو اسکے بارے میں کچھ مدت انتظار کرو
23:25) ان۔ نافیہ ہے۔ رجل بہ جنۃ۔ (ایسا) آدمی جس کو جنون ہو۔ جنۃ۔ جن یجن (نصر) سے مشتق ہے۔ بمعنی جنون۔ سودا۔ دیوانگی۔ چناچہ اور جگہ قرآن مجید میں ہے ما بصاحبکم من جنۃ (7:184) تمہارے رفیق (محمد ﷺ ) کو (کسی طرح کا بھی) جنون نہیں ہے۔ الجن کے اصل معنی کسی چیز کو حواس سے پوشیدہ رکھنے کے ہیں۔ جن (باب نصر) سے کسی چیز کو چھپانا۔ اور اجن کے معنی چھپانے کے لئے کوئی چیز دینا اسی سے الجن ہے جس کی جمع جنۃ آتی ہے تمام غیر مرئی روحانی مخلوق جو حواس سے مستور ہے اس صورت میں جن کا لفظ ملائکہ اور شیاطین دونوں کو شامل ہے۔ لہٰذا تمام فرشتے جن ہیں لیکن تمام جن فرشتے نہیں ہیں۔ اسی سے الجنۃ ہے۔ یعنی ہر وہ باغ جس کی زمین درختوں کی وجہ سے نظر نہ آئے۔ بہشت کو جنت یا تو دنیوی باغات سے تشبیہ دے کر کہا گیا ہے یا اس لئے کہ بہشت کی نعمتیں ہم سے مخفی رکھی گئی ہیں۔ دیوانگی یا جنون کو بھی جنۃ اس لئے کہا گیا ہے کہ یہ انسان کے دل اور عقل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے۔ تربصوا۔ امر جمع مذکر حاضر۔ تربص (تفعل) مصدر سے۔ تم انتظار کرو۔ تم راہ دیکھتے رہو۔ تربصوا بہ اس کا انتظار کرو (کہ اس کا کیا انجام ہوتا ہے) ۔ انصرنی۔ ن وقایہ ی ضمیر واحد متکلم۔ انصر فعل امر۔ واحد مذکرحاضر ۔ تو میری مدد کر۔
Top