Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 25
اِنْ هُوَ اِلَّا رَجُلٌۢ بِهٖ جِنَّةٌ فَتَرَبَّصُوْا بِهٖ حَتّٰى حِیْنٍ
اِنْ هُوَ : نہیں وہ۔ یہ اِلَّا : مگر رَجُلٌ : ایک آدمی بِهٖ : جس کو جِنَّةٌ : جنون فَتَرَبَّصُوْا : سو تم انتظار کرو بِهٖ : اس کا حَتّٰى حِيْنٍ : ایک مدت تک
اسلیے اصل بات یہ ہے کہ یہ ایک ایسا شخص ہے جسے کچھ جنون ہوگیا ہے پس تم لوگ اس کے بارے میں صبر و انتظار سے کام لو ایک وقت تک۔
34 پیغمبر کی پاکیزہ ہستی پر جنون کا الزام : سو ارشاد فرمایا گیا کہ انہوں نے کہا کہ اس شخص کو کچھ جنون ہوگیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ جس کے باعث یہ شخص عقل میں نہ آنے والی ایسی بہکی بہکی باتیں کرتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ان لیڈروں نے اپنی قوم کو اس مغالطے میں ڈالنے اور یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ یہ شخص جو دعویٰ کرتا ہے کہ اس کے پاس خدا کا فرشتہ آتا ہے تو تم لوگ اس کے اس دعوے کو کوئی اہمیت نہ دینا اور اس کے رعب میں نہ آنا۔ یہ محض ایک قسم کا دماغی خلل ہے جو اس شخص کو لاحق ہوگیا ہے جس کی بناء پر یہ ایسے دعوے کرتا ہے اور اس کو آسمانی وحی سمجھتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ سو اس سے ان ظالموں کے ظلم کا انداز کیا جاسکتا ہے کہ اللہ کے رسول اور پاکیزہ ہستی پر وہ اس طرح کا الزام لگاتے ہیں۔ سو جب انسان عناد اور ہٹ دھرمی کی بنا پر حق کا انکار کردیتا ہے تو اس کی مت اسی طرح مار دی جاتی ہے اور وہ اندھا اور اوندھا ہو کر ہلاکت و تباہی کے ایسے ہی ہولناک گڑھے میں جا گرتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ نیز جب اللہ کے پیغمبر بھی ایسے ظالموں کے طعن وتشنیع سے نہیں بچ سکے تو پھر اور کون بچ سکے گا ۔ والعیاذ باللہ - 35 قوم نوح کے منکر سرداروں کا اپنی قوم کو مشورہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان بدبختوں نے اپنی قوم کو صبر کا مشورہ دیتے ہوئے ان سے کہا کہ چونکہ اس شخص کو کچھ جنون ہوگیا ہے اس لیے تم اس کے بارے میں صبر اور انتظار سے کام لو ایک وقت تک۔ شاید کہ اس کا جنون اب ختم ہوجائے۔ اور یہ ایسی باتوں سے باز آجائے۔ یا پھر موت آ کر اس کا قصہ تمام کر دے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اس کی باتوں کی تم کوئی پرواہ نہیں کرنا۔ اور جس بڑے اور دردناک عذاب سے یہ شخص تمہیں ڈرا رہا ہے اس کا تم کوئی اندیشہ نہیں کرنا کہ سب ایسی ہی بےبنیاد اور ہوائی باتیں ہیں جو ہوا میں اڑ کر ختم ہوجائیں گی۔ اور اسی قسم کی بات کفار قریش نے آنحضرت ﷺ سے متعلق بھی کہی تھی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے فرمایا گیا { اَمْ یَقُوْلُوْنَ شَاعِرٌ نَتَرَبَّصُ بِہ رَیْبَ الْمَنُوْن } (الطور :30) " کیا یہ لوگ یوں کہتے ہیں یہ شخص ایک شاعر ہے جس کے لیے ہم گردش روزگار کے منتظر ہیں " ۔ { تَشَابَہَتْ قُلُوْبُہُمْ اَنّٰی یُوفَکُوْنَ } ۔ اللہ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top