Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 23
یَتَنَازَعُوْنَ فِیْهَا كَاْسًا لَّا لَغْوٌ فِیْهَا وَ لَا تَاْثِیْمٌ
يَتَنَازَعُوْنَ : ایک دوسرے سے چھینیں گے فِيْهَا : اس میں كَاْسًا : جام میں۔ پیالوں میں لَّا لَغْوٌ فِيْهَا : نہ کوئی بےہودہ گوئی ہوگی اس میں وَلَا تَاْثِيْمٌ : اور نہ کوئی گناہ
وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب جھپٹ لیا کریں گے، جس (کے پینے) سے نہ ہذیان سرائی ہوگی نہ گناہ کی بات
(52:23) یتنازعون۔ مضارع جمع مذکر غائب ۔ تنازع (تفاعل) مصدر ۔ باہم (بطور تفریح) چھین جھپٹ کریں گے۔ ایک لے گا دوسرا دے گا (لغات القرآن) ۔ یتنازعون فیہا کا سا : ای یتعاطون ویتناول بعضھم من بعض کا سا (اضواء البیان) تعالیٰ کوئی چیز کسی کو پکڑا نا۔ تناول۔ ہاتھ بڑھا کر کسی چیز کو لے لینا۔ (الفرائد الدریہ) باہم ملاطفت و محبت کے جذبہ سے سرشار کسی کو شراب کا پیالہ پکڑانا اور اسے لے لینے پر اصرار کرنا ۔ اور دوسری طرف سے ازراہ تلطف و تعطف قبول کرتے ہوئے لے لینا۔ اپنی کثرت میں یہ چھینا جھپٹی کا منظر پیش کرنا ہے۔ لہٰذا یتنازعون کا استعمال لینے کی بناء پر بھی اور دینے کی بناء پر بھی ہوتا ہے۔ تنازع باہم نزاع کرنا جھگڑنا۔ ایک دوسرے سے جھیننا۔ اختلاف کرنا۔ چناچہ قرآن مجید میں ہے یتنازعون بینھم (18:21) اس وقت لوگ دن کے بارے میں باہم جھگڑنے لگیں گے ۔ کا سا منصوب بوجہ مفعول ہے۔ شراب سے بھرے ہوئے پیالے۔ برتن میں بھرے مشروب کو کاس کہا جاتا ہے اور برتن کو بھی۔ کاس مفرد، مؤنث سماعی ہے اس کی جمع کؤوس وکاسات ہے۔ فیہا میں ھا ضمیر واحد مؤنث غائب کا مرجع جنۃ ہے۔ لا لغو فیہا ولا تاثیم : لا نفی جنس کے لئے ہے قاعدہ ہے اگر لانفی جنس نکرہ مفرد دوسرے نکرہ کے ساتھ مکرر ہو تو پھر اختیار ہے کہ اسم کو خواہ نصب بلا تنوین دیں۔ جیسے فلا رفث ولا فسوق (2:197) حج کو دنوں میں نہ عورت سے رغبت کرے نہ گناہ۔ خواہ رفع تنوینی دیں۔ جیسے یوم لابیع فیہ ولاخلۃ (2:254) وہ دن جس میں نہ خریدو فروخت ہوگی اور نہ یاری۔ یہی دو سری صورت آیت زیر مطالعہ میں اختیار کی گئی ہے۔ معنی ہوں گے :۔ جس کے پینے سے نہ ہذیان رسائی ہوگی نہ کوئی گناہ کی بات۔ لغو (باب نصر) سمع، فتح مصدر ہے لغو کے معنی بےمعنی بات کے ہیں جو کسی شمار میں نہ ہو۔ جو سوچ سمجھ کر نہ کی جائے، بک بک کرنا۔ بکواس کرنا۔ قرآن مجید میں ہے۔ لاتسمعوا لھذا القرآن والغوافیہ (41:26) اس قرآن کو سنا ہی نہ کرو اور (جب پڑھنے لگیں تو) شور مچا دیا کرو۔ فیہا : ای فی شربھا۔ اس کے پینے میں۔ یعنی شراب کے پینے میں۔ تاثیم (تفعیل) مصدر، گنہگاری۔ گناہ میں ڈالنا۔ گناہ کی باتیں۔ لالغو فیہا ولا تاثیم : ای لا یتکلمون فی اثناء الشرب بلغو الحدیث ولا یفعلون ما یؤثم بہ فاعلہ۔ اس کے پینے کے دوران نہ تو زیادہ گوئی کی نوبت آئے گی اور نہ وہ ایسے فعل کا ارتکاب کریں گے جس کے کرنے والے پر گناہ لازم آئے۔
Top