Tadabbur-e-Quran - At-Tur : 23
یَتَنَازَعُوْنَ فِیْهَا كَاْسًا لَّا لَغْوٌ فِیْهَا وَ لَا تَاْثِیْمٌ
يَتَنَازَعُوْنَ : ایک دوسرے سے چھینیں گے فِيْهَا : اس میں كَاْسًا : جام میں۔ پیالوں میں لَّا لَغْوٌ فِيْهَا : نہ کوئی بےہودہ گوئی ہوگی اس میں وَلَا تَاْثِيْمٌ : اور نہ کوئی گناہ
ان کے درمیان ایسی شراب کے پیالوں کے تبادلے ہو رہے ہوں گے جو لغویت اور گناہ سے پاک ہو گی
(یتنازعون فیھا کا سا لا لغو فیھا ولا تاتیھم) (23) (جنت کا لطف و سرور)۔ یہ اس لطف و سرور کا بیان ہے جس سے وہ جنت میں بہرہ مند ہوں گے۔ فرمایا کہ ان کے درمیان جام شراب کے تبادلے ہو رہے ہیں۔ (تنارعوا الک اس) کے معنی ہیں (تعاطر) یعنی وہ آپس میں ایک دوسرے کی طرف شراب کے جام بڑھائیں گے، چھین جھپٹ اس لفظ کے لوازم میں سے نہیں ہے۔ لفظ کاس ظرف اور مظروف یعنی شراب اور جام شراب دونوں کے لیے آتا ہے۔ (لا لغز فیھا ولا تاتیھم) یعنی یہ شراب ان برے اثرات سے بالکل پاک ہوگی جو دنیا کی شراب کے لوازم میں سے ہے۔ اس شراب سے آدمی نہ تو کسی لغو گوئی میں مبتلا ہوگا اور نہ کسی پر گناہ کی تہمت لگائے گا۔ (اثمہ تاثیما) کے معنی ہیں اس نے اس کو گناہ کی تہمت لگائی۔ اس دنیا کی شراب کے مفاسد میں سے یہ بھی ہے کہ اس بد مستی میں آدمی اپنے حریفوں اور ان کی بہوئوں بیٹیوں پر ہر قسم کی تہمتیں جڑ دیتا ہے جس سے زمانہ جاہلیت میں بڑے بڑے خاندانی ختنے اٹھ کھڑے ہوتے تھے۔ قرآن نے دوسرے مقام میں اسی فتنہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس کے ذریعہ سے شیطان تمہارے درمیان عداوت اور بغض کی آگ بھڑکانا چاہتا ہے۔ اس کے برعکس جنت کی شراب اہل جنت کے درمیان الفت و محبت کی عطر بیزی کرے گی، چناچہ سورة واقعہ میں فرمایا ہے (لا یسمعون فیھا لغوا ولا تاتیما الا قیلا سلاما سلاما (25۔ 26) (اس میں کوئی لغو اور گناہ کی بات نہیں سنیں گے، صرف سلام اور جواب سلام کا چرکا ہوگا)
Top