Madarik-ut-Tanzil - At-Tur : 23
وَ سِیْقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ اِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْهَا وَ فُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَ قَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْهَا خٰلِدِیْنَ
وَسِيْقَ : ہنکا (لے جایا) جائے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّقَوْا : وہ ڈرے رَبَّهُمْ : اپنا رب اِلَى الْجَنَّةِ : جنت کی طرف زُمَرًا ۭ : گروہ در گروہ حَتّىٰٓ : یہاں تک کہ اِذَا : جب جَآءُوْهَا : وہ وہاں آئیں گے وَفُتِحَتْ : اور کھول دیے جائیں گے اَبْوَابُهَا : اس کے دروازے وَقَالَ : اور کہیں گے لَهُمْ : ان سے خَزَنَتُهَا : اس کے محافظ سَلٰمٌ : سلام عَلَيْكُمْ : تم پر طِبْتُمْ : تم اچھے رہے فَادْخُلُوْهَا : سو اس میں داخل ہو خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے کو
وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب جھپٹ لیا کریں گے، جس (کے پینے) سے نہ ہذیان سرائی ہوگی نہ گناہ کی بات
آیت 23 : یَتَنَازَعُوْنَ فِیْہَا کَاْسًا (اور وہ شراب بھرے پیالوں کی چھینا جھپٹی بھی کریں گے) کاسًا خمرا : ام شراب۔ وہ اپنے مجلس والوں اور اقرباء کے ساتھ ایک دوسرے کے ہاتھ سے سرور میں چھین جھپٹ کریں گے۔ لاَّ لَغْوٌ فِیْہَا (اس میں نہ بک بک ہوگی) اس شراب کے پینے میں۔ وَلَا تَاْثِیْمٌ (اور نہ کوئی بیہودہ بات ہوگی) ان کے مابین لغو بات نہ چلے گی باطل بات وہاں نہ ہوگی اور نہ ایسی بات ہوگی جس میں گناہ ہو۔ اگر ایسا کام کہ اگر وہ دارالتکلیف میں کرتا تو گناہ ہوتا جیسے جھوٹ۔ گالم گلوچ جیسے شرابی کرتے ہیں۔ کیونکہ ان کی عقلیں قائم ہونگی اور وہ حکمت اور عمدہ کلام کرنے والے ہونگے۔
Top