Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 135
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ اِلٰۤى اَجَلٍ هُمْ بٰلِغُوْهُ اِذَا هُمْ یَنْكُثُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب كَشَفْنَا : ہم نے کھول دیا (اٹھا لیا) عَنْهُمُ : ان سے الرِّجْزَ : عذاب اِلٰٓي اَجَلٍ : ایک مدت تک هُمْ : انہیں بٰلِغُوْهُ : اس تک پہنچنا تھا اِذَا : اس وقت هُمْ : وہ يَنْكُثُوْنَ : (عہد) توڑدیتے
پھر جب ہم ایک مدت کے لئے جس تک ان کو پہنچنا تھا ان سے عذاب دور کریتے تو وہ عہد کو توڑ ڈالتے۔
(7:135) الی اجل۔ ایک مقررہ مدت کے لئے۔ ایک مقررہ مدت تک۔ ھم مالغوہ۔ جس کو انہوں نے مکمل کرنا ہی تھا۔ اس مدت تک انہوں نے پہنچنا ہی تھا۔ یعنی جب ان کو لامحالہ عذاب عظیم آنا ہی تھا۔ یہ عذاب عظیم ان کا دریائے قلزم میں غرق ہونا تھا۔ ان کو جو مہلت دی گئی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا کے نتیجہ میں وہ ایک مقررہ وقت تک تھی اور وہ وقت مقررہ ان کی غرقابی کا وقت تھا۔ اس وقت تک ان کا زندہ رہنا۔ بہرکیف ان کا مقدر تھا۔ اور اس درمیانی عرصہ کے لئے ان کو پہلے عذاب سے (یعنی جراد۔ قمل۔ ضفادع۔ دم سے) نجات دی گئی۔ اس وقت مقررہ کو وہ پہنچنے والے تھے کہ انہوں نے پھر توبہ کا عہد جو انہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ کیا تھا توڑ دیا۔ اور وہ اس طرح اپنی کرتوت پر غرقابی کے عذاب کے مستحق ہوگئے اور کیفر کردار کو پہنچ گئے۔ اذا۔ یکلخت۔ نیز ملاحظہ ہو 7:107 ۔ ینکثون۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ یکث مصدر (باب نصر) وہ توڑنے لگتے ہیں۔ وہ توڑ دیتے ہیں۔
Top