Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 135
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ اِلٰۤى اَجَلٍ هُمْ بٰلِغُوْهُ اِذَا هُمْ یَنْكُثُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب كَشَفْنَا : ہم نے کھول دیا (اٹھا لیا) عَنْهُمُ : ان سے الرِّجْزَ : عذاب اِلٰٓي اَجَلٍ : ایک مدت تک هُمْ : انہیں بٰلِغُوْهُ : اس تک پہنچنا تھا اِذَا : اس وقت هُمْ : وہ يَنْكُثُوْنَ : (عہد) توڑدیتے
لیکن پھر جب ہم نے ایک خاص وقت کے لیے کہ انہیں اس تک پہنچنا تھا عذاب ٹال دیا تو دیکھو کہ اچانک وہ اپنی بات سے پھر گئے
عذاب اپنے وقت پر اٹھا لیا جاتا تو وہ اپنی بات سے پھرجاتے : 146: قرآن کریم نے دراصل انسانوں کو اس سے یہ درس دیا ہے کہ مشرک قومیں ہوں یا افراد وہ اپنے شرک کے باعث بےشرم اور ڈھیٹ ہوجاتے ہیں۔ اس لئے کہ ان کی انسانیت شرک کے باعث مسخ ہوچکی ہوتی ہے اور یہی حالت فرعون اور اس کی قوم کی تھی۔ ہمارا عذاب ان پر آتا تو وہ موسیٰ (علیہ السلام) کے سامنے ہاتھ جوڑتے اور معافی طلب کرتے اور ہمارے قانون کے مطابق جب وہ عذاب ٹل جاتا تو وہ پھر وہ باتیں بنانے لگتے اس لئے کہ وہ اپنے کسی قول وقرار کے پکے نہ تھے اور جو قوم قول وقرار کی پکی نہ ہو اس کی ہلاکت آج یا کل یقینی ہوتی ہے۔ آج اگر غور سے دیکھا جائے تو قوم مسلم کی حالت بھی وہی ہو رہی ہے جو اس وقت مصریوں کی تھی فرمایا وہ لوگ یعنی فرعون اور اس کی قوم یہ کام اس وقت تک برابر کرتے رہے تا آنکہ وہ وقت آگیا جو اللہ تعالیٰ نے ان کی ہلاکت کے لئے مقرر کیا ہوا تھا۔
Top